آہ! گھر کو منور کرنے والا چراغ خود ہی بجھ گیا

1
1939

رپورٹر : مولانا محمد زبیر ندوی شیروری

ألحمد لله رب العالمین ، والصلوة والسلام علی رسوله الکریم ، وعلی اٰله وصحبه أجمعین . أما بعد :

مؤرخہ 25/صفر المظفر 1442 ھ مطابق 12/اکتوبر 2020 ء بروز پیر محترمہ حاجیہ عائشہ صاحبہ زوجہ مرحوم موسیٰ صاحب کرڈی اس دار فانی سے کوچ کر گئیں . إنا لله وإنا إليه راجعون .

قدرت کے دستور میں نہ کسی کو عمل دخل ہے اور نہ ہی مفر . ہر چیز کی تخلیق اسی نے کی ہے اور وہی اس کو فنا بھی کرتا ہے مگر اس کی ذات خود فنائیت سے پاک ہے . قرآن کا فرمان ہے ” کل من علیھا فإن ویبقی وجه ربك ذوالجلال والإكرام ” جس کے تحت ہر ایک کو اس دار فانی سے رخصت ہونا ہے ، فرق صرف اس بات کا ہے کہ دنیا میں آنے کی ترتیب ضرور ہے مگر جانے کی کوئی ترتیب نہیں . اللہ کے بندے دنیا میں روتے ہوئے آتے ہیں اور دنیا والے ان کی پیدائش پر مسکرا رہے ہوتے ہیں . انھیں میں سے چند ایسی بھی شخصیات ہوتی ہیں جن کی رحلت پر دنیا رو رہی ہوتی ہے اور رحلت فرمانے والے مسکرا رہے ہوتے ہیں اور اہل دنیا انھیں بار بار یاد کر کے ان کی خدمات کو سراہ رہے ہوتے ہیں .

قدرت کے اسی دستور کے مطابق محترمہ عائشہ صاحبہ کرڈی بھی اپنی عمر مستعار کو پورا کر کے اپنے مالک حقیقی سے جا ملیں .

مرحومہ ہاڈون کونے نور محلہ شیرور کی ساکنہ تھی . محتاط اندازہ کے مطابق آپ نے اپنی زندگی کی اسی بہاریں دیکھیں . اللہ نے آپ کو آٹھ بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا تھا جن میں سے اکثروں کی شادیاں بھی ہو چکی ہیں . آپ کے فرزندان نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کی ہے ، منجملہ ان میں سے ایک محترم جناب حافظ جعفر صاحب کرڈی ندوی ہیں جنھوں نے اپنے دامن کو دینی تعلیم سے منور و مزین کیا ہے اور فی الحال کیرلا میں اپنی تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں ، اسی طرح انہی کے بڑے برادر محترم جناب حافظ انصار صاحب کرڈی بھی مینگلور میں کئی سالوں سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں .اللہ نے مرحومہ کو جملہ نو اولاد سے نوازا تھا ، ماشاء اللہ وہ سب کے سب ایک ہی گھر میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں .

مرحومہ نے اپنی اولاد کو بہت پیار و محبت اور شفقت سے پالا تھا.جس کا نتیجہ تھا کہ مرحومہ کی وفات تک ان کی ساری اولاد ایک ہی گھر میں رہ رہی ہے . مرحومہ نہایت ہی نیک دل ، سنجیدہ ، ذکر و اذکار اور تلاوتِ قرآن کی پابند اور اپنی اولاد واہل خانہ سے بے لوث محبت کرنے والی ایک خوش اخلاق خاتون تھیں . حتی المقدور اپنے اوقات کو ذکر و اذکار میں صَرف کرتی تھیں . آپ کو دوسروں کے گھروں میں بار بار آنا جانا پسند نہ تھا لہذا زیادہ تر اپنے ہی گھر رہتیں . آپ حسن اخلاق کی صفت سے مزین تھیں . یہی وجہ تھی کہ آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کی چاہنے والیاں اور ہمدرد خواتین آپ کے آخری دیدار کے لئے تدفین سے کچھ دیر قبل تک مسلسل چلی آرہی تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے رشتہ داروں سمیت غیروں میں بھی دور دور تک اپنے نیک اعمال و کردار سے متعارف تھیں .

آپ کا آخری وقت سخت علالت میں گذرا ، لہٰذا آخری ایام تک کنداپور ہسپتال میں ہی زیر علاج تھیں اور وہیں پر اپنے مالک حقیقی سے جا ملیں .

دنیا میں ہونے والی اموات سے اہل دنیا کو یہی پیغام ملتا ہے کہ جس طرح ہم سے پہلے وفات پانے والے لوگ سب کچھ چھوڑ کر دنیا سے چل بسے ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی جانا ہے . لہذا ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم بھی ان مرحومین و مرحومات سے عبرت حاصل کریں .

مرحومہ کی نماز جنازہ جماعت المسلمین جامع مسجد الہاشمی ناخدا محلہ شیرور میں ادا کی گئی اور تدفین ٹھیک رات آٹھ بجے عمل میں آئی . الحمد للہ مرحومہ کے اکثر رشتہ داروں نے نماز جنازہ و تدفین میں شرکت کی اور فرزندوں کے ہاتھوں سپرد خاک ہوئیں . ماشاء اللہ اس ٹھنڈے موسم میں بھی لوگوں کا ہجوم قابل دید تھ ا.

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائے ، سیئات کو حسنات سے مبدل فرمائے ، قبر کو نور سے بھر دے اور .جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے . آمین .

1 تبصرہ

  1. اللہ تعالیٰ مرحومہ کی بھرپور مغفرت فرماے، جنت الفردوس میں جگہ عطاء فرمائے۔۔۔ اور ہمیں موت سے پہلے موت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔

Leave a Reply to ابوذر جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here