ویسے تو آپ کو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ جنوبی ہندوستان کی تاریخ اس طرح نہیں لکھی گئی جس طرح شمالی ہند کی لکھی گئی ، لہٰذا جنوبی ہند کا تاریخی مواد بہت کم ملتا ہے . اس سلسلہ میں جنوبی ہند میں پائے جانے والی اقوام کا مطالعہ بہت ضروری ہے جس کے لئے تاریخی کتابوں کو کھنگالنا ہوگا. دوسری چیز کرناٹکا گزٹ میں اس قوم کو کس طبقہ میں شامل کیا گیا ہے اور ان کے تعلق سے اس میں کیا کچھ لکھا ہوا ہے اس کو نوٹ کر لینا ہوگا. تیسری چیز جنوبی ہند میں مسلم اقوام کی آمد کے جملہ امکانی اسباب کو تاریخی حوالوں کی مدد سے جمع کرنا ہوگا . چوتھی چیز اس تعلق سے تھوڑی بہت معلومات بہم پہنچانے والی کتابوں کے نام انکے مصنفین ومؤلفین کے ناموں اور سنہ طباعت کے ساتھ جمع کرنے ہوں گے . بیک وقت اس پر مکمل تحقیقاتی کام بڑا ہی دشوار ہے لیکن ” ہمت مرداں مدد خدا ” کے مصداق ناممکن بھی نہیں ہے اس کام کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ہے جو اس کام کو آگے بڑھانے میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہوں
سب سے اہم بات یہ ہے کہ سب سے پہلے قوم کے علمی حضرات اس میدان میں کام کرنے کے لئے خطہ تیار کریں اور اس کے کچھ مرکزی و ذیلی عنوانات قائم کریں اور قوم کے باہمت اور اولوالعزم طلباء و طالبات ان کے تحت تحقیقی مواد جمع کرنا شروع کریں . انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں کہ یہ کام دھیرے دھیرے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتا نظر آئے گا
اسلام وعلیکم
میں ایک طالبہ ھوں۔ میرا ریسرچ عنوان ناخدا لوگوں پر ہے۔مجھے ناخدا مسلم کی تاریخ کہاں مل سکتی ہے؟ برائے مہربانی مدد کریں۔
شکریہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ویسے تو آپ کو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ جنوبی ہندوستان کی تاریخ اس طرح نہیں لکھی گئی جس طرح شمالی ہند کی لکھی گئی ، لہٰذا جنوبی ہند کا تاریخی مواد بہت کم ملتا ہے . اس سلسلہ میں جنوبی ہند میں پائے جانے والی اقوام کا مطالعہ بہت ضروری ہے جس کے لئے تاریخی کتابوں کو کھنگالنا ہوگا. دوسری چیز کرناٹکا گزٹ میں اس قوم کو کس طبقہ میں شامل کیا گیا ہے اور ان کے تعلق سے اس میں کیا کچھ لکھا ہوا ہے اس کو نوٹ کر لینا ہوگا. تیسری چیز جنوبی ہند میں مسلم اقوام کی آمد کے جملہ امکانی اسباب کو تاریخی حوالوں کی مدد سے جمع کرنا ہوگا . چوتھی چیز اس تعلق سے تھوڑی بہت معلومات بہم پہنچانے والی کتابوں کے نام انکے مصنفین ومؤلفین کے ناموں اور سنہ طباعت کے ساتھ جمع کرنے ہوں گے . بیک وقت اس پر مکمل تحقیقاتی کام بڑا ہی دشوار ہے لیکن ” ہمت مرداں مدد خدا ” کے مصداق ناممکن بھی نہیں ہے اس کام کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ہے جو اس کام کو آگے بڑھانے میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہوں
سب سے اہم بات یہ ہے کہ سب سے پہلے قوم کے علمی حضرات اس میدان میں کام کرنے کے لئے خطہ تیار کریں اور اس کے کچھ مرکزی و ذیلی عنوانات قائم کریں اور قوم کے باہمت اور اولوالعزم طلباء و طالبات ان کے تحت تحقیقی مواد جمع کرنا شروع کریں . انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں کہ یہ کام دھیرے دھیرے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوتا نظر آئے گا
والسلام
مولانا ابراہیم فردوسی ندوی