نوٹ : یہ غزل فَعَلَنْ فَعَلَا فَعَلَنْ فَعَلَا کی بحر پر لکھی گئی ہے۔
یاد جو دل میں جاگی ہوگی
رات وہ کم ہی سوئی ہوگی
چلتے چلتے تنہا تنہا
رک کر مجھ کو سوچتی ہوگی
چاند کے سائے میں بیٹھی وہ
رستہ میرا دیکھتی ہوگی
پہلے ضدی تھی وہ لیکن
شاید اب کچھ بدلی ہوگی
یوں تو دعا کو ہاتھ اٹھے ہیں
جانے کیا وہ مانگتی ہوگی
گھر آنگن میں خوشبو پھیلی
شاید سراجؔ وہ آتی ہوگی
بہت خوب۔۔ واہ کیابات ہے۔۔ اللہ کرےزورقلم اور ذیادہ