ناخدا ویلفیئر ایسوسی ایشن شیرور کے چھٹے AGM کے اجلاس عام کی تفصیلی تاریخی و دستاویزی رپورٹ

1
1968

رپورٹنگ : مولانا ابراہیم فردوسی ندوی

مؤرخہ 28/ربیع الثانی 1442 ھ مطابق 13/دسمبر 2020 ء بروز اتوار ، بعد نماز عصر ٹھیک ساڑھے چار (4:30pm) بجے پہلی مرتبہ بمقام مدرسہ فیض الاسلام کیسر کوڈی شیرور ، ناخدا ویلفیئر ایسوسی ایشن شیرور کے چھٹے (AGM) یعنی سالانہ جنرل میٹنگ کا اجلاس عام اور تقسیمِ اسکالر شپ پروگرام ، جناب شمس الدین بڈو کی صدارت اور نورالاسلام ہونگے کی نظامت میں منعقد ہوا ، جس میں جناب زیگڑکار سکندرِ صاحب ، اسسٹنٹ ریوینو انسپکٹر اے سی آفس کنداپور کو بطور مہمان خصوصی اور مولانا بہاؤالدین صاحب ندوی شیخ جی ، صدر المبرہ تعلیمی و رفاہی تنظیم شیرور کو استقبالیہ تقریر کے لئے مدعو کیا گیا تھا . ان کے علاوہ دیگر اور مہمانانِ بھی اس اجلاس میں اعزازی طور پر مدعو کئے گئے تھے ، جن کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں .

جناب حافظ الطاف صاحب پونگے ، سابق امام و خطیب جامع مسجد فیض کیسر کوڈی شیرور

جناب پری حسین صاحب ، آر ٹی ڈی آفسر کینیرا بینک

جناب رحمان عرفان صاحب ، فاؤنڈر ممبر اصلاحی تنظیم شیرور

جناب باتیا اسحاق صاحب ، صدر جامع مسجد الہاشمی شیرور

جناب بڑجی ابوبکر صاحب ، صدر جمعہ مسجد عبداللہ طلائی شیرور

جناب ملا ہارون صاحب ، صدر جامع مسجد فیض کیسر کوڈی شیرور

جناب نیجی عظمت اللہ صاحب ، صدر مسجد فاطمہ محمد سعید کیسر کوڈی شیرور

جناب ننو محمد علی صاحب ، صدر مسجد خدیجۃ الکبریٰ شیرور

جناب تبکے فاروق صاحب ، صدر مسجد بلال شیرور

جناب عبدل محمد مسعود صاحب ، فاؤنڈر ممبر NWA اور یونین سوپر مارکیٹ شیرور

جناب گنگولی عبدالعزيز الپ سنکھیا نڈا ڈونی یونین

پروگرام کا آغاز جناب حافظ ارشاد صاحب پونگے کی بہترین تلاوت کلام پاک سے ہوا . بعدازاں NWA کے نائب صدر جناب مامدو ابراہیم صاحب نے تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ الحمد للہ NWA یعنی ناخدا ویلفیئر ایسوسی ایشن شیرور کا قیام سنہ 2014 ء میں عمل میں آیا پھر اس کے قیام کے آغاز سے ہی ہر سال کے اختتام پر ایک AGM یعنی Annual General Meeting منعقد کرکے عوامی سطح پر اس کا اجلاس عام بھی منعقد کیا جاتا رہا . اس کے انعقاد کا ایک اہم اور بنیادی مقصد ناخدا برادری کے طلباء وطالبات کو تعلیمی میدان میں ترقی کی راہ پر گامزن کرانا تھا ، لہٰذا اس غرض سے SSLC کے طلباء کے لئے وقتاً فوقتاً فری ٹوشن (tuition) کا نظم بھی کیا جاتا رہا اور اس کے لئے ماہر اساتذہ بھی مہیا کئے گئے اور ساتھ ہی ساتھ اس میں حصہ لینے والے طلباء کے لئے فی کس بیس روپئے کی لاگت سے عصرانہ کا بھی انتظام کیا جاتا رہا تاکہ اسکول کے بچوں کے گھر جا کر واپس لوٹنے کے وقت کو بچا کر قیمتی بنایا جاسکے . الحمد للہ یہ سلسلہ دو تین سالوں تک بہترین انداز میں چلتا رہا اور اس کے نتیجہ میں طلباء کے نتائج کا فیصد بھی کافی بڑھتا رہا جس سے NWA اور اسکول کے ذمہ داران کافی خوش ہوگئے لیکن افسوس کہ آہستہ آہستہ اس میں زوال کا سلسلہ شروع ہوا اور NWA کے ذمہ داران کے سمجھانے کے باوجود بھی طلباء کی دلچسپی کم ہونے لگی جس سے کامیابی کا تناسب بھی گھٹنے لگا جس کا ذمہ داروں کو بڑا قَلق و افسوس ہے. اس کے بعد NWA کے امسال سنہ 2020 ء کے ایک نئے اہم فیصلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل NWA کے جتنے بھی سالانہ عوامی پروگرامات ہوئے وہ صرف ایک ہی جگہ پر ہوتے رہے تو ذمہ داروں نے امسال 2020 ء میں یہ فیصلہ کیا کہ ہر سال NWA کا سالانہ عوامی پروگرام چھ جماعتوں کے مختلف محلوں میں باری باری کیا جائے ، لہٰذا آج کا یہ پروگرام اسی فیصلہ کی ایک کڑی ہے . الحمد للہ اس کے انعقاد میں اہلیان جماعت المسلمین فیض الاسلام کیسر کوڈی شیرور نے اپنا بھرپور تعاون پیش کرکے اس جلسہ کو کامیاب بنایا ہے .

اس کے بعد موصوف نے مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے انھیں اسٹیج پر مدعو کیا اور ان کا پرتپاک استقبال کرکے اپنی جگہ لے لی .

استقبالیہ کلمات کے بعد مولانا بہاؤالدین صاحب شیخ جی ندوی نے اپنی افتتاحی تقریر میں اسٹیج پر موجود مہمانانِ اور عوام الناس کا استقبال کرتے ہوئے سب سے پہلے اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا اور NWA کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اللہ کا سب سے پہلا پیغام تعلیم کا حصول تھا اور NWA بھی اسی پیغام کے تحت آگے بڑھ رہی ہے لہذا وہ واقعتاً قابل مبارکباد ہے .

اس کے بعد علم کو دینی و دنیاوی تفریق کے بغیر حاصل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ جو علم نافع ہو اور اللہ کی معرفت کا ذریعہ بنے وہی اصل علم ہے اگر علم کے باوجود بھی صاحب علم کے اخلاق و عادات اچھے نہ ہوں تو ان کی تربیت کے صحیح نہ ہونے کا نتیجہ ہے . لہذا ہمیں علم نافع کے حصول کے لئے دعا بھی کرتے رہنا چاہئے اور اپنے پروردگار سے اس کا سوال کرتے ہوئے کہنا چاہئے کہ اللھم إنی أسألك علما نافعا .

پھر نافرمان اولاد کی تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ والدین کی طرف سے اپنی اولاد کو سب سے بڑا تحفہ اس کی صحیح تربیت ہے . اس کے بعد طلباء کو علمی میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی اور اسکالر شپ ملنے والے طلباء کو اس پر اللہ کا شکر بجا لانے کی تلقین کی اور دعائیہ کلمات پر اپنی بات ختم کی

موصوف کی افتتاحی تقریر کے بعد یعقوب مامدو نے اپنی دلکش آواز میں ناخدا ویلفیئر ایسوسی ایشن شیرور کا ترانہ ، ناخدائی زبان میں پیش کیا .

ترانہ کے بعد NWA کے جوائنٹ سیکرٹری محمد رضوان کاوا نے کنڑی زبان میں اس کی سالانہ کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ پیش کی اور الجی اسحاق صاحب نے انکم اینڈ ایکسپنڈیچر یعنی آمد و اخراجات کی رپورٹ پیش کی .

اس کے بعد ستر فیصد سے زائد نمبرات حاصل کرنے والے ایس ایس ایل سی (SSLC) پی یو سی (PUC) اور بی کام ( B. Com ) اور پوسٹ گریجویشن کے طلباء و طالبات کے مابین اسکالر شپ تقسیم کی گئی .

مزید تفصیلات کے لئے کلک کریں

جلسہ ہذا کے صدر جناب شمس الدین صاحب بڈو نے اپنا صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارہ کا ایک اہم مقصد ناخدا برادری کو دیگر اقوام کی طرح تعلیمی میدان میں آگے بڑھانا اور سرکاری ملازمتوں کے حصول کی کوشش کرنا ہے .

ہمیں ان میدانوں میں ناخدا برادری کے عدم ترقی کے اسباب پر غور و فکر کرکے اس کے لئے نئے منصوبے بنانے کی بہت زیادہ ضرورت ہے . پھر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ان میدانوں میں عدم ترقی کی ایک بنیادی وجہ ہماری تعلیمی میدان میں بے توجہی اور اس کی ترقی کے لئے آگے بڑھنے میں لا پرواہی قرار دیا ، اور کہا کہ اسی وجہ سے ہماری قوم میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز افراد کی تعداد بالکل نہ ہونے کے برابر ہے . اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہماری قوم میں قابل افراد کی کمی ہے بلکہ اس تعلق سے فکر مند ہونے اور توجہ دینے کی ضرورت ہے .

ان ہی أغراض و مقاصد کے حصول کے لئے پانچ سال قبل اس ادارہ کا قیام عمل میں آیا تھا اور یہ اب تک آپ حضرات کے تعاون سے ہی مستقل طور پر اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے . فی الحال اس کے پاس آمدنی کے ذرائع نہ ہونے کے برابر ہیں اس لئے اسے آپ حضرات کے چندہ اور تعاون کی اشد ضرورت ہے تاکہ اسے بآسانی مزید ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے .

لہٰذا ہمیں اپنی نسلوں کی حفاظت اور غریبوں کے تعاون کے لئے اس ادارہ کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے .

صدر صاحب کی تقریر کے بعد پری حسین صاحب نے اپنے تأثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ ہذا کا تعلیمی میدان میں طلباء وطالبات کی ہمت افزائی کا یہ سلسلہ قابل مبارک باد ہے .

موصوف نے گریجویشن کی تکمیل کے بعد ملازمت پر سوال اٹھاتے ہوئے طلباء کے اندر موجودہ حالات میں پائی جانے والی ایک غلط فہمی کا ازالہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکثر طلباء کے ذہنوں میں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ اگر رشتہ دار گلف میں ہوں تو وہ انھیں نوکری دلا سکتے ہیں ، لیکن موجودہ کورونا کووڈ انیس کے حالات نے اس خیال پر پانی پھیر دیا ہے لہذا ہمیں سرکاری ملازمتوں کے حصول کے لئے صحیح معنیٰ میں توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے .

اخیر میں طلباء کی صحیح تربیت کے لئے ان پر کُلی اعتماد کے بجائے سرپرستان کو ان کے حالات سے باخبر رہنے پر زور دیا اور کسی نامناسب بات کے پیش آنے پر بلا تاخیر فوری طور پر اس کے تدارک کے لئے آگے بڑھ کر کوشش کرنے پر زور دیا اور اسی پر اپنی بات ختم کی .

اس کے بعد سنہ 1972 میں CA کی ڈگری مکمل کرنے والی شخصیت جناب سید محمد اجمل صاحب نے ستر فیصد سے زائد نمبرات حاصل کرنے والے طلباء کی ہمت افزائی فرمائی اور اس پر اپنی خوشی کا اظہار بھی کیا اور ماضی کی کچھ یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان میں اپنی خدمات کا تذکرہ بھی کیا .

اس پروگرام کی دوسری نشست بعد نماز مغرب منعقد ہوئی جس میں شیرور کی ناخدا برادری پیمانہ پر اپنی قومی خدمات انجام دینے والی دو شخصیات کے ساتھ کورونا کووڈ انیس کے سنگین حالات میں قومی خدمات کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے چند اہم نوجوانوں اور اسی طرح ڈگری کالج و پوسٹ گریجویشن میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کے مابین اسکالر شپ بھی تقسیم کی گئی .

اس پروگرام کی دوسری نشست میں سب سے پہلے NWA کا ترانہ عامر نے پیش کیا . پھر اس کے بعد اس کو ترتیب دینے والے ناخدائی شاعر مہک محمد زبیر مامدو شیروری کی شال پوشی کی گئی اور ناخدا ویلفیئر ایسوسی ایشن شیرور اور ناخدا برادری کی جانب سے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا گیا اور اس پر انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے NWA کے صدر جناب بڈو شمس الدین صاحب کے ہاتھوں شال پوشی کے ذریعہ ان کی تہنیت کی گئی .

ان کے بعد قومی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی دو اہم شخصیات جناب الیاس بن یوسف مذوکر اور جناب ساجد بن اسحاق باتیا کی تہنیت ، جناب مولانا بہاؤالدین صاحب شیخ جی ندوی اور جناب محمد حسين صاحب پری کے ہاتھوں شال پوشی کے ذریعہ کی گئی .

پھر ڈگری کالج اور پوسٹ گریجویشن میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کے مابین اسکالر شپ تقسیم کرکے ان کی بھی ہمت افزائی کی گئی .

اس کے بعد کورونا کووڈ انیس کے سنگین حالات میں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر قومی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والوں کو کورونا ہیروز کا خطاب دیکر شال پوشی کے ذریعہ ان کی بھی ہمت افزائی کی گئی اور انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے تہہ دل سے ان کا بھی NWA اور شیرور کی عوام کی طرف سے شکریہ ادا کیا گیا .

مزید تفصیلات کے لئے کلک کریں

اخیر میں نورالاسلام ہونگے نے کلمات تشکر پیش کئے اور لکی ٹوکن ڈراء کا اعلان کیا اور اس کو جیتنے والے شرکاء جلسہ میں انعامات تقسیم کئے گئے اور اسی طرح یہ پروگرام پوری کامیابی کے ساتھ ، مولانا بہاؤالدین صاحب شیخ جی ندوی کی دعا پر اپنے اختتام کو پہنچا .

1 تبصرہ

Leave a Reply to محمدو محمد صدیق جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here