فیشن کے نام پر انسان کے سر کے بالوں پر ظلم دور جدید کی ایک عام بیماری

0
5280

الحمدللہ الذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ ۔ و صلی اللہ علی رسولہ محمد وبارک وسلم ۔اما بعد :

                     دین اسلام ایک فطری دین ہے ۔ جس میں اللہ کے تخلیقی امور میں انسانی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ اس نے انسان کو بہترین ساخت پر پپدا کر  کے اسے زینت بخشی  ۔ اسکی بحالی انسان کا دینی فریضہ ہے ۔ آج کل ہمارا معاشرہ خصوصاً نوجوان طبقہ اس  فریضہ سے غافل ہوکر اللہ کے تخلیقی امور میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے ان  میں سے ایک  ”  فیشن قزع  ” ہے ۔ قزع کہتے ہیں سر کے بعض بالوں کو مختلف طریقوں سے مونڈنا اور بعض کو باقی رکھنا ۔

                    قزع کی چار قسمیں ہیں ۔ ایک یہ کہ سر کے سارے بال مونڈے   بغیر مختلف جگہوں سے پھٹے ہوئے بادلوں کی طرح ٹکڑیوں میں مونڈنا ۔ دوسرے یہ کہ درمیان سے مونڈنا اور اطراف سے چھوڑ دینا ۔تیسرے یہ کہ اطراف سے مونڈ کر درمیان سے چھوڑنا ۔ چوتھے آگے سے مونڈ کر پیچھے سے چھوڑنا ۔

                     قزع کی ان چاروں قسموں کو  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و  سلم  نے  منع فرمایا ہے جیسا کہ بخاری ومسلم میں ابن عمرؓ  سے مروی ہےکہ ”  نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن القزع  ”  یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  قزع سے روکا ہے ۔

                     علامہ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ  ” عدل وانصاف قائم کرنے کے لئے اللہ اور اس کے رسول کی کمال محبت وشفقت نے انسانی جسم میں بھی عدل کا خیال رکھا کہ سر کا بعض حصہ مونڈ کر اور بعض حصہ ترک کرکے  سر کے ساتھ نا انصافی نہ ہونے دی کیونکہ یہ بھی ظلم کی ایک قسم ہے ۔  بحوالہ تحفة المودود باحکام المولود ۔

                    ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بچہ کو دیکھا کہ اسکے سر کا کچھ حصہ منڈا ہوا تھا اور بعض چھوڑا ہوا تھا توآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسا کرنے سے روکا اور فرمایا  ” احلقواہ کلہ او اترکواہ کلہ ” تم اسکا پورا سر مونڈو یا پورا سر چھوڑو ۔ ابوداؤد ۔اس حکم میں جوان اور بڑے مرد بھی شامل ہیں ۔ کیونکہ بچوں کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔

                     خلاصہ کلام یہ کہ اسلام میں  ” فیشن قزع ”  کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اگر یہ عمل اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب باطلہ کے لوگوں کی تقلید میں ان سے مرعوب ہوکر کیا جائے تو حرام ہے کیونکہ حدیث میں دوسروں کی مشابہت سے روکا گیا ہے ۔بصورتِ دیگر مکروہ ہے جیساکہ امام نووی نے اس کی صراحت کی ہے ۔

                     اللہ سے دعا ہے کہ وہ فیشن قزع سے ہم تماموں کی اور خصوصاً نوجوانوں اور آنے والی نئی نسلوں کی حفاظت فرمائے اور ہم کو نیکوکاروں میں شامل فرمائے ۔ آمین ۔

--Advertisement--

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here