تعزیت بر وفات محترم جناب مرحوم عمران ڈڈی ، شیروری

0
621

از : مولانا محمد زبیر ندوی شیروری

10/جمادی الاولی 1444 ھ مطابق 4/ڈسمبر 2022 ء بروز اتوار

آہ! عمران ڈڈی اہل خانہ ، رفقاء ومحبیین کو بحر تحیّر میں چھوڑ کر راہئ جنت ہوئے .

لِكُـلِّ أُمَّــةٍ أَجَلٌ ۖ إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَـسْـتَأْخِرُونَ سَـــاعَةً ۖ وَلَا يَسْــتَـقْدِمُونَ ہ ( سورۃ یونس/49 )

ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے ، جب ان کا وہ معین وقت آپہنچتا ہے تو وہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے سرک سکتے ہیں .

خالق کائنات کے اختیارات میں کسی کو دَخل نہیں ، چرند پرند انس و جن الغرض پوری کائنات اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے جو جہانِ کُل کو پورے انتظام و انصرام اور نظم و نسق کے ساتھ چلا رہا ہے ، اس کے ہر کام میں حکمت پنہاں ہے ، وہ جب چاہتا ہے اپنی تخلیقات کو وجود بخشتا ہے اور جب چاہتا ہے ختم کر دیتا یے ، وہی جلاتا اور موت دیتا یے ، وہ ” کُنْ فَیَکُوْن ” کا مالک ہے ، قدرت کا دستور ہے کہ انسان کے لیے آنے کی ترتیب ضرور ہوتی ہے مگر جانے کی کوئی ترتیب نہیں ہے ، اسی لیے موت کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کون کب دنیا سے مفارقت اختیار کر جائے ، قرآن کا فرمان ہے ، ” کل من علیھـا فان ” یعنی ہر چیز کو فنا ہے ، آدم علیہ السلام سے لیکر اب تک یہاں آمدو رفت کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے،روز افزوں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آرہے ہیں جا رہے ہیں ، جن کا احصاء محال ہے اور یہ سلسلہ تا قیامت جاری رہے گا ان شاء اللہ ،

محترم جناب مرحوم عمران صاحب ڈڈی شیروری جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں میرے رفیق علمی تھے ، آپ اپنے طفل مکتب سے ہی شہر شیرور کی مشہور و معروف دینی درسگاہ مدرسہ فرقانیہ ناخدا محلہ ، شیرور میں زیر تعلیم رہے اور مکتب کی تعلیم وہیں پر حاصل کی ، بعد ازاں اگلی تعلیم کے لیے ہندوستان کی مشہور و معروف علمی درسگاہ اور شھر بھٹکل کے مشہور و معروف ادارہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا رخ کیا اور درجہ ششم عربی تک تعلیم حاصل کی پھر ذاتی مجبوریوں کے باعث مدرسہ کو خیر باد کہا اور شیرور میں کسب معاش کے طور پر اپنے والد محترم جناب خواجہ صاحب ڈڈی مرحوم کے کاروبار کو سنبھالا اور محنت و لگن سے اس میں مصروف عمل رہے اور چند سالوں کے بعد شادی کر کے اپنی زندگی کو ازدواجی زندگ سے مربوط کر لیا ، اور معاش کے لیے بیرون ملک دبئی کا رخ کیا اور تقریبا پانچ سالوں تک وہیں پر ملازمت کرتے رہے ، موصوف اپنے معمولات کے مطابق فجر کی نماز کے لیے بیدار ہو کر قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا کے انتظار میں دوسری منزل پر کھڑکی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، اتفاقاً وہ ایسی کھڑکی تھی جو بغیر گرل کے صرف شیشہ سے بنی ہوئی تھی ، سوئے قسمت نیند کے غلبہ یا سر چکرانے کی وجہ سے وہ وہیں سے نیچے گر گئے ، صحیح حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، چوں کہ رات کا وقت تھا لہذا بقیہ افراد کو اس حادثہ کی خبر نہ ہوئی لیکن اس کے احباب کے دلوں میں ایک احساس ضرور تھا کہ ہمارے برادر کہاں چلے گئے وہ کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں؟ آپس میں محو گفتگو ہوئے اور اس دورانیہ میں مختلف باتیں ان کے سامنے آتی رہیں ، بالآخر ایک طویل وقفہ کے بعد صبح گیارہ بجے کسی مخبر نے خبر دی ، تو یکے بعد دیگرے اہلیان شیرور ودیگر افراد جمع ہوتے گئے اور مرحوم کو خون سے لت پت پایا ، تب تک ان کی روح قفص عنصری سے پرواز کر چکی تھی اور آپ اپنی عمر مستعار کو رب کے حوالہ کر چکے تھے .

اس واقعہ سے آپ کے متعلقین دوست احباب محزون و آب دیدہ ہو گئے ، اور آپ کے وطن کے محبین و متعلقین نعش کو دیکھنے کے لیے بے تاب ہونے لگے ، تب یہ خبر بھی پھیل گئی کہ مرحوم کو آبائی وطن میں لایا جا رہا ہے ، تقریبا چار دنوں بعد میت 8/دسمبر بروز جمعرات کی صبح ٹھیک ساڑھے سات بجے دبئی سے گھر پہنچی اور صبح ساڑھے نو بجے مسجد عبداللہ طلائی شیرور میں جناب حافظ سعود صاحب شیروری کی امامت میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور انھیں شیرور کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا اور سبھوں نے تین مشت مٹی دی ، عوام الناس کی بھیڑ قابل دید رہی .

محترم قارئین : میرے رفیق علمی محترم جناب مرحوم عمران صاحب ڈڈی علماء کرام سے بہت الفت و محبت رکھتے تھے ، چہرہ پر ہمہ وقت مسکراہٹ چھائی رہتی ، ہر ملنے والے سے خندہ دلی و خندہ پیشانی سے ملتے ، آپ کے علماء سے تعلقات محض خلوص پر مبنی تھے ، آپ کو سادگی پسند تھی لہذا کبر و تکبر سے دور رہتے ، اپنے پہچان کے دوستوں سے بڑے احترام سے ملتے اور تکلم فرماتے ، مرحوم کے بابت مجھے بہت ساری چیزیں ان کی عمر مستعار میں دیکھنے کو ملیں جن کا خلاصہ میں نے سپرد قرطاس کیا .

آخری بات یہ کہ مرحوم اپنے اہل خانہ کے لیے مانند چراغ تھے ، مگر صد افسوس کہ یہ چراغ اپنی جوانی میں ہی ہمیشہ کے لیے بجھ گیا ، یہ بات واضح ہو کہ مرحوم کی اہلیہ سمیت ایک دختر بھی ہے جو ابھی مکتب کی طالبہ ہے ، مرحوم اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ اپنے رفیقوں کو بھی بحر تحیر میں چھوڑ کر داغ مفارقت دے گئے .

غم کی اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ مرحوم کے اعمال صالحہ اور تمام عبادات کو قبول فرمائے ، قبر کو نور سے بھر دے ، سیئات کو حسنات میں مبدل فرمائے ، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے . آمین .

آسماں تیری لحد پر شبنم آفشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here