آپکا اسم گرامی سراج الدین ، تخلص سراج والد ماجد کا نام احمد اور اصل لقب عقلیکار تھا جو چودہویں صدی ہجری کے اوائل میں ایک خاص باربردار بادبانی تجارتی جہاز کے طوفانی واقعہ کے بعد بدل کر بنگالی سے مشہور و معروف ہو گیا ہے۔
آپکی پیدائش ہندوستان کی ریاست کرناٹکا کے ضلع کاروار کے بھٹکل تعلقہ کے مشہور و معروف گاؤں جامعہ آباد میں یکم جون سن 1978 عیسوی میں ہوئی ۔
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائر پرائمری اردو اسکول تینگن گنڈی میں ساتویں تک حاصل کرکے آٹھویں کے لئے اسلامیہ اینگلو ہائی اسکول بھٹکل میں داخلہ لیا اور میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔
دوران تعلیم آپکو فن مصوری سے گہری دلچسپی اور دلی لگاؤ رہا جسکے نتیجہ میں اساتذہ آپکے فن مصوری کی قدردانی و ہمت افزائی کرتے اور آپکے تیار کردہ فن مصوری کے نمونوں کو اسکول کی دیواروں پر نمائش کے لئے چسپاں کرتے تھے اسی کا نتیجہ تھا کہ موصوف آج بھی ہندوستان کی بیگ بنانے والی ایک مشہور ومعروف کمپنی کومفی Comfy company میں گذشتہ کئی سالوں سے بحیثیت ڈزائنر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
آپ نے ایس۔ایس۔ایل۔سی تک عصری تعلیم کے حصول کےبعد دینی تعلیم کے حصول کے لئے اپنے ہی علاقہ کے قوم ناخدا کے مشہور ومعروف دینی ادارہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی بھٹکل میں اپنا داخلہ لیا اور دوسالہ عالمیت کی تعلیم کے حصول کےبعد بعض عوارض کی بنا پر دینی تعلیمی سلسلہ کو منقطع کرکے اپنے کسب معاش میں منہمک ہو گئے ۔
اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعدآپ ہمیشہ کسی نہ کسی قسم کی سرگرمیوں ، مشغلوں اور آرٹ وفنون میں سرگرم عمل رہتے آئے ہیں ۔کھیلوں میں آپ کرکٹ اور فٹ بال میں کافی دلچسپی رکھتے تھے ۔الجامعہ اسپورٹس سینٹر،تینگن گنڈی ، بھٹکل میں آپ کا شمار اپنے وقت کے فاسٹ بالروں میں ہوتا تھااور ماضی قریب میں آپ فردوس ویلفر ایسوسی ایشن فردوس نگر ،تینگن گنڈی ، بھٹکل کے ایک بہترین فٹ بال کوچ کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔آپ کی کوچنگ کے دوران الفردوس اپنا نام روشن کرتے ہوئے کئی ایک ٹورنامنٹ میں اول دوم اور سوم مقام حاصل کر چکی ہے۔اور تعلقہ سطح کی بہترین ٹیموں میں اپنا نام شامل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے ۔
اسی طرح آرٹ و فنون میں آپ کوفن مصوری ، ورزش اور مارشل آرٹ یعنی کراٹے سے کافی دلچسپی تھی۔آپ بھٹکل کےصغریٰ ملٹی جیم میں چار سالوں تک کوچ کی خدمات انجام دیتے رہے۔آپ کی کوچنگ میں آپ کے تربیت یافتہ کئی بلڈرزمختلف مقابلوں میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں اور میسور دسہرہ باڈی بلڈنگ میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کرچکے ہیں ۔اسی طرح آپ کو مارشل آرٹ یعنی کراٹے میں بھی کافی عبور حاصل ہے ۔آپ فن موسیقی کے دلدادہ ہیں آپ اپنی غزلوں کو موسیقی کے ساتھ گانا پسند کرتے ہیں۔لہذا آپ نے فن موسیقی میں طبلہ اور ہارمونیم کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی تھی لیکن بحیثیت مسلمان آپ کے دل میں اس فن کے شریعت میں حرام ہونے کی ہمیشہ کھٹک محسوس ہوتی تھی ۔لہذا رضاء الٰہی کے خاطر آپ کو بادل ناخواستہ اس فن کی تعلیم کو ترک کرنا پڑا ۔ خلاصہ کلام یہ کہ آپ کا شمار قوم ناخدا کی بیک وقت کئی ایک فنون میں مہارت رکھنے والی چنیدہ شخصیا ت میں ہوتا ہے ۔
آپ کو فن شاعری سے شغف اپنی نوجوانی میں مختلف کتابوں اوررامپور سے شائع ہونے والے الحسنات اور بتول جیسے معیاری اردو ڈائجسٹس کے مطالعہ کے دوران پیدا ہوا ۔اس کے بعد آپ نے معتبر شعراء کے کلام کو بار بار پڑھنا شروع کیا اور غزلیں لکھنا شروع کیں لیکن ان کی تصحیح کے دوران سوائے چند مصرعوں کے پوری پوری غزلیں شاعری کے اصول وضوابط کے معیار پر کھری نہیں اتر سکیں۔لہذا موصوف نے اپنی تمام غزلوں کی تصحیح بھٹکل کےایک مشہور قد آور نقاد شاعر محترم جناب حنیف شباب کے پاس کرائی ۔اس کے بعد انکی نصیحتوں اور مسلسل رہنمائی نے انھیں سن 2013 عیسوی میں اردو ادب کے ایک آل انڈیا مشاعرہ میں شاعروں کی صف میں جگہ عنایت فرمائی اورانھیں اپنی شاعری کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا موقعہ عنایت فرمایا۔
موصوف کو اپنے کلام کے مندرجہ ذیل اشعار بہت پسند ہیں
پہلا شعر
تم ڈوب کےابھرے ہو سمندر سے کئی بار
ڈوبوگے ان آنکھوں میں تو ساحل نہ ملےگا
دوسرا شعر
چا ر سو پھیلے اندھیرے کو مٹانے کےلئے
میں نے چاہا کہ میرے گھر کو جلایا جائے
تیسرا شعر
تنہا جلتے ہو آگ میں غم کی
آؤ یہ درد بانٹ لیتے ہیں
اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کی شاعری میں مزید نکھار لائے اور ان کی شاعری میں اسلامی روح پھونک دے اور ان کو قوم ناخدا کا ایک مایہ ناز شاعر بنائے ۔آمین۔