العطار اسپورٹس سینٹر ۔عطار محلہ تینگن گنڈی بھٹکل کےحمدیہ و نعتیہ مسابقہ کے عظیم الشان جلسہ کی دستاویزی ، تاریخی اور تفصیلی رپورٹ

0
1897

ترتیب و پیشکش  :  امژو زون ٹیم

          العطار اسپوٹس سینٹر عطار محلہ تینگن گنڈی ہیبلے بھٹکل کاحمدیہ و نعتیہ مسابقہ مؤرخہ۲۷/ ربیع الثانی ۱۴۳۹ ھ مطابق ۱۵/ مارچ  ۲۰۱۸ ء بروز جمعرات  بعد نماز عشاء ٹھیک ۹ / بجے بمقام عطار محلہ گراونڈ  انتظامیہ کمیٹی عطار محلہ کے صدر جناب عمر بن حسن صاحب کی صدارت میں مرکزی جماعت المسلمین تینگن گنڈی پیمانہ پر چھ اسپورٹس سینٹروں کے مابین منعقدہوااس  میں بطور مہمان خصوصی محترم جناب مولانا الیاس صاحب جاکٹی ندوی بانی و جنرل سکریٹری  ابو الحسن علی  ندوی اکیڈمی بھٹکل کو مدعو کیا گیا تھا ۔چونکہ اس سے قبل الجامعہ  اسپورٹس سینٹر کے عظیم الشان سلور جوبلی کے  موقعہ پر ان کےسحر انگیز بیان نے عوام الناس کے دلوں کو مسحور کر دیا تھا  ۔ لہذا  عطار محلہ  کے اپنی تاریخی اعتبار سےبہت بڑے پیمانہ پر منعقد ہونے والے پہلے عظیم الشان  جلسہ میں موصوف کی آمد نے چار چاند لگائے اور سونے پر سہاگے کا کام قوم ناخدا کی مایہ ناز شخصیت جناب حافظ عبدالقادر صاحب اسی طرح قوم ناخدا کے اولین ندوی  فضلاء اور جماعت المسلمین تینگن گنڈی بھٹکل اور عطار محلہ کی انتظامیہ کے  ذمہ داروں نے کیا۔ ۔ذمہ داران کی ہمت افزائی اور نوجوانوں کے منعقدہ پروگراموں میں شمولیت انکے حوصلوں کو بڑھانے میں بہت زیادہ معاون ثابت ہوتی ہے ۔ بہر کیف اس حمدیہ و نعتیہ مسابقہ کا آغاز طفیل بن حافظ عباس دمکار کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا ۔اس کے بعد حمدِ باری تعالی  ایک ننھے منے طالب عرباض   بن ابو طاہر بمبی کار نے بہت پیارے انداز میں پیش کر کے سامعین کو سرور بخشا ۔اس کے بعد مولوی یاسین بن اسماعیل بمبی کار نے نذرانۂِ نعت اس طرح پیش کیا کہ سامعین جھوم اٹھے ۔بعد ازاں جلسہ کی غرض و غایت پر مولانا فضل الرحمان بن الیاس صاحب نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسانوں کا یہ دستور رہا ہے کہ وہ ہر کام اپنے مخصوص مقاصد کے تحت بجا لاتےہیں لیکن اچھے نتائج اسی وقت سامنے آتے ہیں جب وہ دینی  مقصدکے تحت ہو۔اور کہا کہ العطار نے کئی سال قبل ایک دینی پروگرام کا ارادہ کیا تھا  پھر اسکے لئے مسلسل کوششوں کے بعد چند اہم بنیادی مقاصد کے تحت اس پروگرام  کو منعقد کیا  گیا ہے  منجملہ ان میں سے ایک عمر رسیدہ لوگوں کو مختلف  دینی مسابقوں میں شرکت پر ابھارنا ۔ اور نئی نسل کو دین پر باقی رکھنے کی کوشش کرنا ہے ۔ اس کے بعد  حمدیہ مسابقہ شروع ہوا  اور اس میں حکم کے فرائض  مولوی تفسیر شیروری  مولوی عبد الخالق فراش اور مولوی محمد علی  نے انجام دئے ۔

          اس کے بعدنعتیہ مسابقہ سے قبل جلسہ کے مہمان خصوصی جناب مولانا الیاس ندوی کی آمد کی مناسبت سے  عطار محلہ کی انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری جناب  ثناء اللہ  بن علی صاحب پوتکار نے  مہمانوں کے سامنےاستقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا ۔ استقبالیہ کے بعد مسابقہ کی دوسری نعتیہ کڑی  کی شروعات سے قبل عطار اسپورٹس کے ممبر جناب عبد التواب بن حافظ عباس دمکارکی ناخدائی  زبان میں ترتیب شدہ نظم مولوی عبدالخالق بن محمد غوث فراش نے سامعین کے سامنے اپنی سریلی آواز میں پیش کی ۔اس کے بعد نعتیہ مسابقہ شروع ہوا اور اسکے درمیان میں استغاث ندوی کا ترتیب دیا ہوا ترانہ ِٔ اَلعطار جناب مولوی یاسین بمبئی کار اور ان کے رفقاء نے پیش کیا ۔اس کے بعد العطار اسپورٹس سینٹر کی رپورٹ پیش کی گئی ۔اس کے بعد مہمان خصوصی مولانا الیاس صاحب کا پرمغز خطاب ہوا ۔ جس میں مولانا نے حمد و صلوۃ کے بعد العطارکے ممبران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیر آید درست آید ۔ یہ پروگرام اپنے انعقاد میں تاخیر کے باوجودتاریخی اعتبار سے دو وجوہات کی بنا  پر پندرہ سالہ پروگراموں پر بھاری ہے ۔ایک حمدیہ مسابقہ کو ترجیح دینا  جو آس پاس کے علاقوں کے منعقدہ پروگراموں میں نہ ہونے کے برابر ہے حتی کہ بھٹکل میں بھی ۔ دوسرے  عمر رسیدہ لوگوں کا مسابقہ  اور اس میں ان کا  پاکیزہ نعتیں پیش کرنا ۔  اس کے بعد کھیلوں پر گفتگو کرتے ہوئے  نوجوانوں کی کھیلوں میں دلچسپی کم ہونے  سے  اپنے اوقات  کے غلط استعمال پر افسوس کا اظہار  کرتے  ہوئے اس عظیم الشان جلسہ کے انعقاد کو ایک مستحسن اقدام قرار دیا اور موجودہ حالات کے تناظر میں سابقہ کھیلوں کو دوبارہ  زندہ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کھیل کے تنزل کو موجودہ حالات کے تناظر میں ایک غیر مستحسن چیز قرار دیا ۔  اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے دین کے لئے کچھ کام کرنے کا حوصلہ پیدا کرنے اور سرپرستوں کو اپنی  اولاد کی  دینی نہج پر تربیت کرنے پر بہت ہی زیادہ زور دیا اور نوجوانوں کی تربیت کو امت کی نیک نامی کا ایک اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے  اسکے لئے چند چیزوں کی پابندی پر عوام الناس کی توجہ مبذول کرائی  ایک یہ کہ  اپنی اولاد کو رات میں جلدی سونے  کا عادی بنا نا  اور خود بھی جلدی سونا  ،فجر کی نماز کاپابند بنانا ، بیجا لاڈو پیار سے پرہیز کرتے ہوئے  انکی نگرانی کرنا  اور انکے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا  ، ا ان کے حق میں عمومی دعاؤں کے ساتھ ساتھ صلٰوۃ الحاجہ پڑھکر خصوصی طور پر خیر کی دعا ئیں کرتے رہنا   ، انکو لاڈ و پیار سے سمجھانا  ،حرام غذا سے  انکی حفاظت کرنا ، انکو بری صحبت سے بچانا اور اچھی صحبت اختیار کرنے کی ترغیب دینا   اسی طرح  اسپورٹس کے ممبران کو یہ نصیحت کی کہ وہ محلہ کے بچوں کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں تا کہ وہ تھکن کی وجہ سے جلدی سو سکیں اور  بری صحبت سے بچ سکیں اور اخیر میں مزید نوجوانوں  کی ہمت افزائی کرتے ہوئےکہا کہ گو پروگرام  بہت سالوں بعد منعقد کیا گیا لیکن اپنی بعض امتیازی خصوصیات کی بنیاد پر بہت ہی کامیاب رہا  پھر  سفر کو پروگرام  کی حاضری میں تاخیر  کا سبب قرار دیتے ہوئے دعائیہ کلمات پر اپنی جگہ لی ۔

          مولانا الیاس کی تقریر کے بعدناخدا نیوز کا فیس بک پیج مولانا الیاس ندوی بھٹکلی کے مبار ک ہاتھوں لاونچ کیا گیا تو اناونسر  مولانا اسماعیل پوتکار نے اپنے  اور ا لعطار اسپورٹس سینٹر کی  طرف سے اسی  طرح محلہ کی انتظامیہ اور سامعین کی طرف سے بھی مولانا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کی کاروائی آگے بڑھائی

          اسکے بعد جلسہ کے ایک اوراعزازی مہمان جناب مولانا محمد سعود نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام کلمہ کے دو جز لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ پر مشتمل ہے اس لئے کہ اس میں کلمہ کے پہلے  جز پر مشتمل حمد کا مسابقہ تھا  اور دوسرے جز پر مشتمل نعت کا لیکن حقیقی کامیابی اسی وقت ملے گی جب  ہم اس اقرار کو عملی جامہ پہنائیں گے ان تمہیدی کلمات کے بعدالعطار کے عہدیداران واراکین اسی طرح محلہ کی انتظامیہ کمیٹی کے عہدیداران واراکین اور محلہ کے نوجوانان و ذمہ داران کو ایک بہترین پروگرام کے انعقاد اور اس میں علماء کرام کی شرکت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے  مولانا الیاس کے خطاب کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا ۔ اسکے بعد مرکزی جماعت المسلمین تینگن گنڈی کے تمام اسپورٹس سینٹروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں کو منعقد کرنے کا سلسلہ فردوس ویلفیر ایسوسی ایشن سے شروع ہوا اور تمام محلوں میں چل پڑا لیکن ہر اسپورٹس کی اپنی کچھ امتیازی خصوصیات تھیں اسی طرح اس پروگرام کی بھی کچھ امتیازی خصوصیات ہیں منجملہ ان میں سے عمر رسیدہ لوگوں کا مسابقہ ، محلہ کی انتظامیہ کمیٹی کے اشتراک سے جلسہ کا انعقاد  ، بطور ہمت افزائی جلسہ کی صدارت  کی ذمہ داری کےلئے ایک عام آدمی کا انتخاب وغیرہ ۔

          اس کے بعد مسابقہ کے حکم صاحبان جناب مولوی تفسیر الجی صاحب کوجناب  مولانا سعود بنگالی کے ہاتھوں اور مولانا محمد علی   بھومباکو جعفر بڈو کے ہاتھوں مومینٹو پیش کیا گیا ۔ اسکے بعد حمدیہ مسابقہ کے مساہمین کو صدر جلسہ کے ہاتھوں   تشجیعی انعامات دئے گئے  ۔ اس کے بعد علی میاں محلہ کے حسین ملا کی طرف سے علی میاں اسپورٹس کی نمائندگی کرنے والے تینوں مساہمین کو خصوصی تشجیعی انعام دیا گیا  ۔

          بعد ازاں اعزازی مہمان جناب مولانا اسحاق  بن علی ڈانگی نے  اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے  حمد و صلوۃ کے بعدسب سے پہلے العطار اور انتظامیہ کمیٹی کے ذمہ داران کو ایک عظیم الشان جلسہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اس جلسہ کی بدولت ہم سبھوں کو دین کی باتیں سننے کا ایک موقعہ ملا ۔لہذا ہمیں ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہئے  اور نوجوانوں کو ہر میدان میں ہمت سے کام لینا چاہئے  ۔ اخیر میں تمام اسپورٹس سینٹروں کے ذمہ داران کو  اس طرح کے دینی پروگرامات کو منعقد کر کے معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں کو ختم کرنے کے لئے تگ و دو کرنے کی  ترغیب دلائی اور دعائیہ کلمات پر اپنی بات ختم کی  ۔ اس کے بعد العطار کے ممبران کی طرف سے یاسین عطاری کو تشجیعی انعام جناب اقبال بنگالی کے ہاتھوں پیش کیا گیا ۔اور ان سے اپنا کوئی کلام پیش کرنے کی درخواست کی گئی تو انھوں نے ناخدائی زبان میں اس جلسہ کی مناسبت سے ایک بہترین نظم پیش کی  اس کے بعدجلسہ کے کنوینر جناب طلحہ صاحب علاوہ نے مسابقہ کے نتائج کا اعلان کیا ۔حمدیہ مسا بقہ میں کامیاب  اول  علی میاں اسپورٹس سینٹر کے مساہم تمیم بن نجم الدین ڈانگی  ۔ کامیاب دوم العطار اسپورٹس سینٹر کے مساہم عبد المستعین بن شمس الدین ڈانگی ۔ کامیاب سوم الجامعہ اسپورٹس سینٹر کے مساہم فائق  بن موسیٰ  ملا  رہے ۔اس کے بعد حمدیہ مسابقہ کے اول مقام پانے والے مساہم کو مولانا اسحاق کے ہاتھوں اور دوم مقام پانے والے کو صدر جلسہ کے ہاتھوں  اور سوم مقام پانے والے مساہم کو مولانا سعود کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا ۔

          نعتیہ  مسابقہ میں کامیاب اول بسم اللہ اسپورٹس سینٹرکے مساہم  جناب مقبول بن میراں کریم ۔ کامیاب دوم  العطارکے مساہم جناب اسد بڈو ۔ کامیاب سوم الفردوس کے مساہم جناب سراج بن احمد بنگالی  رہے  ۔اس کے بعد نعتیہ مسابقہ میں  اول مقام کے حقدار کو العطار انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری جناب ثناء اللہ پوتکار کے ہاتھوں اور دوم مقام کے حقدار کو مرکزی جماعت تینگن گنڈی کے سکریٹری جناب اقبال بنگالی کے ہاتھوں  اور سوم مقام کے حقدار کو مرکزی جماعت تینگن گنڈی کے صدر جناب  سلیمان بنگالی کےہاتھوں  انعامات سے نوازا گیا ۔

          اس کے بعد حمدیہ کے تمام مساہمین کو العطار کے سکریٹری اور انتظامیہ کے نائب سکریٹری جناب جعفر بڈو کے ہاتھوں اور نعتیہ کےالعطار اسپورٹس کے صدر جناب محمد میاں ڈانگی کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا ۔اس کے بعد مسابقہ کے جج صاحبان کو صدر جلسہ کے ہاتھوں انعامات سے نوازا گیا ۔اس کے بعد الشمع کی طرف سے یاسین عطاری کو تشجیعی انعام سے نوازا گیا اسکے بعدتقریباً پاونے دو بجےشرکاء جلسہ کو دئے گئے انعامی ٹوکن ڈرا کئے گئے   ۔ پھر صدارتی کلمات کی باری تھی لیکن وقت کی کمی کے باعث انکے ایماء پر جناب مولوی فضل الرحمان بن الیاس  نے کلمات تشکر ادا کئے اور اور اناونسر مولوی اسماعیل پوتکار نےمجلس کے اختتام کی مسنون دعا پر جلسہ کے اختتام کا اعلان کیا ۔ اسی طرح اللہ کے فضل و کرم سے پورے سکون و عافیت کے ساتھ العطار  اسپورٹس سینٹر ۔ عطار محلہ تینگن گنڈی ۔ بھٹکل کا یہ پہلا تاریخی  عظیم الشان جلسہ اختتام پذیر ہوا ۔ وللہ الحمد علی ذالک ۔

--Advertisement--

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here