امسال سن 2020 ء جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے شعبہ عالمیت سے فارغ التحصیل نیو کالونی مارکیٹ شیرور کے ایک طالب علم کے الوداعی تأثرات

0
1910

امسال سن 2020 ء میں جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے شعبہ عالمیت سے فارغ التحصیل طالب علم مولوی حافظ اسرار بن الیاس کردی ساکن نیو کالونی نورانی مسجد ، مارکیٹ ، شیرور کے الوداعی تأثرات .

ألحمد للہ و کفیٰ و سلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ . أَمَّا بَعْدُ :

محترم صدر جلسہ ، مہتمم جامعہ ، میرے اساتذہ کرام و عزیز ساتھیو .

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

حضرات ! آج کی اس محفل وداعِ میں رنج و مسرت کے ملے جلے جذبات کے ساتھ ، اس چمن جامعہ میں بیتے لمحات کی داستاں لے کر آپ کے روبرو حاضر ہوں .

حضرات ! عمر کے چھٹے سال میرے والدین نے میرا داخلہ شیرور کی علمی و دینی درسگاہ مدرسہ فرقانیہ ناخدا محلہ شیرور میں کروایا . والد مرحوم کو مدرسہ سے بڑی الفت و محبت تھی ، لہذا انھوں نے اپنے لختِ جگر کو دنیوی تعلیم کے بجائے دینی تعلیم کے لئے وقف کیا اور ہر وقت میری فکر میں لگے رہے . جب بھی کوئی ضرورت درپیش ہوتی تو اسے فوراً پورا کرنے کی کوشش فرماتے . اللہ انھیں غریق رحمت فرمائے . آمین . اسی طرح میری والدہ پر اللہ کی بے انتہا عنایتیں ہوں جس نے ہمیشہ اپنے نور نظر کو غلط راہ سے دور رکھا . اللہ اسے عمر دراز عطا فرمائے . آمین .

میرے مربی جناب مولانا عبدالرزاق صاحب میری تعلیم کے لئے بہت ہی فکر مند رہتے اور ایک والد کی طرح میری ہر طرح سے تعلیمی رہنمائی فرماتے اور مجھے خطابت کا صحیح انداز سکھاتے . اسی طرح مجھے مولانا میر حسن صاحب ندوی اور مولانا اسماعیل صاحب ندوی کی بھی توجہات و سرپرستی ہمیشہ حاصل رہی . میں نے حفظ قرآن کی تکمیل اپنے استاد جناب حافظ محمد ابراہیم صاحب کے ہاتھوں کی جو ہمیشہ میرے لئے فکر مند رہتے . اللہ انھیں اور میرے تمام اساتذہ کو دین و دنیا کی تمام بھلائیوں سے نوازے اور انھیں جزائے خیر عطا فرمائے . آمین . حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد میرا داخلہ مصباح العلوم گنگولی میں ہوا جہاں پر میں نے عالمیت کی دو سالہ تعلیم حاصل کی اور مولانا محمد علی صاحب ندوی اور مولانا عمار صاحب سے بہت استفادہ کرتا رہا اس پر میں ان کا ہمیشہ ممنون رہوں گا پھر عربی سوم کے لئے میرا داخلہ اس بقعہِ نور اور منیع علم و ہنر جامعہ اسلامیہ میں ہوا. ایک سال بعد جب میں عربی چہارم پہونچا اور میرے قدم کچھ ڈگمگانے لگے تو میری توجہ تعلیم سے ہٹنے لگی اور میں بلااجازت گھر آنے جانے لگا حتیٰ کہ ایک مرتبہ میں نے تعلیمی سلسلہ کو منقطع کرنے کی سوچ کر پھوپی کے گھر کی پناہ لی اور یہ تہیہ کر لیا کہ اب مجھے پڑھنا نہیں ہے اور اپنے مادر علمی جامعہ اسلامیہ کو خیر باد کہنا ہے ۔ایک طرف میرے والدین کی بےچینی تو دوسری طرف نگراں مولانا مذکر صاحب اور مولانا مقبول صاحب کی پریشانی ، میں نے امیدیں توڑدیں میری وجہ سے ان کو کافی پریشانی اٹھانی پڑی مگر میں قربان جاؤں ان ہستیوں پر جنھوں اس کے باوجود بھی میرے ساتھ ہمیشہ مشفقانہ رویہ اختیار کیا اور درگذر فرماتے رہے اللہ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے . آمین . مگر میری والدہ نے حقیقی ممتا کی محبت بھرے انداز میں کہا کہ اب تم مجھے چھوڑ جاؤ گے تو میں تمھیں کہاں تلاش کروں گی . اس بات نے میرے دل پر اثر کیا . ساتھ ہی ساتھ میرے مخلص دوست مولوی شبران کی والدہ نے بھی مجھے کچھ اس انداز میں سمجھایا کہ جس طرح ایک ماں اپنے حقیقی بیٹے کو سمجھاتی ہے تب میں نے عالم بن کر اپنے والدین کے خوابوں کی تعبیر پورا کرنے کی ٹھان لی .

معزز حاضرین ! میری زندگی میں ایک بہت خطرناک موڑ آیا میری کشتی سمندر کے بیچوں بیچ گھر گئی اور امیدیں ٹوٹ کر مستقبل تاریک ہوتا نظر آیا اور ہر طرف ایک سناٹا چھا گیا یعنی میرے سرپرست و مربی اور اپنی زندگی میں میرے عالم بننے کا خواب دیکھنے والے پدر محترم کا اچانک جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو انتقال ہوا . انا للہ وانا الیہ راجعون . یہ پندرہ اگست کی وہ تاریخ تھی جس نے میرے سر سے پدرانہ سایہ چھین لیا اور اپنے لختِ جگر کو عالم بنانے کا خواب دیکھنے والے مشفق والد کو ان کا حسیں خواب شرمندہ تعبیر ہونے سے پہلے ہی اپنے مالک حقیقی سے جا ملا کر ابدی نیند سلا دیا. اللھم اغفر لہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے . آمین . اس کے بعد میری والدہ کا حال دیکھ کر آنکھوں میں آنسو بھر آئے لیکن وہ ہمارے چہروں کے سارے آنسوؤں کو پوچتی اور خود اپنے آنسو چھپاتے ہوئے دل ہی دل میں گھٹ گھٹ کر روتی رہتی .

صدمہ سے کب یہ چین سے سوتی تھی رات بھر
بستر میں منہ چھپا کے یہ روتی تھی رات بھر

اللہ سے دعاؤں میں مانگے گی سب کا سکھ
تکیہ کو آنسوؤں سے بھیگوتی تھی رات بھر

اخیر میں ان تمام اساتذہ کا بڑا ہی ممنون ہوں کہ جنھوں نے مجھے تعلیم سے آراستہ کیا خواہ وہ ابتدائی مرحلہ میں حروف تہجی سکھانے والے ہوں یا آخری مرحلہ میں قرآن و حدیث کا درس دینے والے ہوں . اللہ ان سبھوں کو جزائے خیر عطا فرمائے . آمین .
میں مولوی شبران کا بھی بڑا شکر گذار ہوں کہ انھوں نے بچپن سے لے کر تاحال میرا ساتھ دیا اور ساتھ ساتھ عالیہ ثالثہ کا بھی کہ جنھوں نے ہمارے لئے آج یہ محفل سجائی .

کہہ رہی ہیں درد میں ڈوبی فضائیں الوداع
چاروں طرف چھائی ہیں اشکوں کی گھٹائیں الوداع

یہ در و دیوار یہ صحنِ چمن یہ رونقیں
کس طرح تیری رفاقت کو بھلائیں الوداع

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here