ہم آپکے سامنے قوم ناخدا کی ایک ایسی شخصیت کا تعارف کروانا چاہتے ہیں جو قوم ناخدا کی ناخدائی زبان کو فروغ دینا چاہتی ہے – انکی اس فکر نے انہیں ناخدائی شعر وشاعری پر ابھارا جسکے نتیجہ میں انکا کلام چار پانچ ناخدائی نظموں کی شکل میں منظر عام پر آچکا ہے ۔ قصئہ مختصر یہ کہ موصوف قوم ناخدا کے ایک ابھرتے ناخدائی شاعر ہیں ۔ آپکی پیدائش ہندوستان کی ریاست کرناٹکا کے اڈپی ضلع کے شہر کنداپور کے گاؤں شیرور میں 15/اکتوبر سن 1961 عیسوی میں ہوئی ۔ لیکن پیدائش کے بعد آپ کو محترم جناب میراں بن یوسف سونداڑے اور انکی زوجئہ محترمہ حوا نے اپنا لےپالک بیٹا بنایا تھا ۔ لہذا موصوف انکی حیات میں ان ہی کے پاس پروان چڑھتے رہے ۔
آ پ کا اسم گرامی محمد زبیر ، والد کا نام اسماعیل ، لقب مامدو اورتخلص مہک ہے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقہ کے اسکول گورنمنٹ فیشریس کنڑا پرائمری اسکول ہاڈوِن کونے شیرور میں ساتویں کلاس تک حاصل کی اور آٹھویں کےلئے گورنمنٹ کنڑا ہائی اسکول ہاڈون کونے شیرور میں داخلہ لیکر میٹرک کا امتحان پاس کیا ۔ دسویں میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی والد ماجد کا انتقال ہوا تو یہی چیز موصوف کے اعلیٰ تعلیمی سلسلہ کومنقطع کرنے کا سبب بنی ، چونکہ موصوف کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا لہذا والد کے انتقال کےبعد گھریلو ذمہ داریاں انہی کے کاندھوں پر پڑیں اوربالآخربادل ناخواستہ تعلیمی سلسلہ کوخیرباد کرکے کسب معاش میں مصروف رہنا پڑا۔ پھر مرورِ ایام نے اپنے اتار چڑھاؤ کےساتھ ساتھ کسب معاش کےلئے بیرون ملک کے سفر پر مجبور کیا جسکے نتیجہ میں موصوف کو سن 1989 عیسوی میں گلف کا سفرکرنا پڑا ۔ آپ نے تقریباً دس بارہ سال اپنے معاش کے لئے مسقط ( عمان ) میں گذارے اس کے بعد چھ سال دبئی میں ملازمت کرنے کے بعد پھر دوبارہ مسقط چلے گئے ۔ آپ نے اپنی شعر و شاعری کا آغاز سن 1983 عیسوی سے کیا ۔ اور برابر ابتک اس میں اپنی دلچسپی اور ذوق وشوق کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔
آپ نے اپنے کلام کا آغاز اپنی پہلی بیٹی کی پیدائش پر ایک ‘‘ لوری ‘‘ لکھ کر کیا جو سبحان اللہ ماشاء اللہ لا الہ الا اللہ سے مشہور و معروف ہے ۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ موصوف کی شاعری میں مزید نکھار لائے اوران کی شاعری میں دینی روح پھونک دے اور ان کو قوم کا مایہ ناز ناخدائی شاعر بنا کر قوم کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین