از : مولانا عبدالقادر بن إسماعيل فیضان باقوی ، جامعہ آباد تینگن گنڈی ، بھٹکل ، امام و خطیب جامع مسجد محمد عشیر علی سلیمان المزروعی ، أبوظبی ، متحدہ عرب .
اسلام میں ہر نشہ آور چیز شراب ہے ، اور ہر شراب حرام ہے ، ( خواہ وہ انگور کی ہو ، کھجور کی ہو ، مکئ کی ہو ، یا کوئی اور ، اس کی حرمت پر صریح نصوص آنے کی وجہ سے .
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ” کل مسکر خمر ، وکل مسکر حرام ، ومن شرب الخمر فی الدنیا ، فمات وھو یدمنھا لم یشربھا فی الآ خرة ” ( بخاری ، مسلم ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، بیہقی ) بیہقی کی روایت کردہ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ” من شرب الخمر فی الدنیا ولم یتب ، لم یشربھا فی الآ خرة ، وإن دخل فی الجنة “.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ جب شراب حرام کی گئی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ایک دوسرے کے پاس چل کر کہنے لگے کہ شراب حرام ٹہرائی گئی ، اور اس کو ( گناہ میں ) شرک کے برابر بنایا گیا “. ( طبرانی نے اس حدیث کو صحیح اسناد سے روایت کیا ہے ) .
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، کہ ایک شخص جیشان سے آیا ، اور جیشان یمن میں سے ہے. ،اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مکئ کی شراب کے متعلق پوچھا جو وہ ان کی زمین پر پیتے ہیں ، جس کو ” مُزْرْ ” کہا جاتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ” کیا اس میں نشہ ہوتا ہے؟ ” اس نے کہا! ہاں! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! ” ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز حرام ہے ، اور شراب پینے والے کے لئے اللہ ( تعالیٰ ) کے پاس یہ عہد ہے کہ وہ اس کو ” طینہِ خبال ” پلائے ، صحابہ نے عرض کیا! یارسول اللہ؟( صلی اللہ علیہ وسلم ) طینہِ خبال کیا ہے؟ فرمایا! ” جہنمیوں کا پسینہ ، یا دوزخیوں کا نچوڑ “. ( مسلم ، نسائی ) ایک اور ابو تمیم جیشانی سے روایت کردہ حدیث میں آتا ہے ، کہ انھوں نے سعید بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے سنا ، وہ مصر کے حاکم تھے ، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ” جس نے مجھ پر جانتے ہوئے کوئی جھوٹی بات کہی ، تو چاہئے کہ وہ آگ کا ٹھکانہ یا جہنم میں کوئی گھر بنائے ” اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ” جس نے شراب پی ، تو وہ روز قیامت میں ( سخت ) پیاسا بن کر آئےگا ، سنو! ہر نشہ آور چیز شراب ہے ، ( جو عقل کو بیگانہ کردے ، اگر چہ کہ ان کے نام الگ الگ ہوں ) اور ہر شراب حرام ہے ، اور میں تمہیں ” غُبَيْرَاء ” ( نامی شراب ) سے ڈراتا ہوں ،( غبیرا نامی نبات سےتیار کی جانے والی شراب ) . ( احمد ، ابو یعلی ) .
ان کے علاوہ بھی کافی احادیث شراب کی حرمت پر آئی ہیں ، اور میں نہیں سمجھتا کہ اتنی احادیث آنے پر شراب کی حرمت پر کسی قسم کی تاویل اس کے استعمال کرنے کے سلسلہ میں ضروری ہے ، شراب کا ایک قطرہ بھی نجس اور حرام ہے ، اور نہ ہی دوا دارو کے لئے اس کو استعمال کرنا جائز ہے ، مگر انتہائی اضطراری کے وقت ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! شراب بیماری ہے ، نہ کہ دوا .
اگر ہم قرآن کریم کی طرف دیکھیں ، تو اس کے ضرر کے سلسلہ میں ایک سے زیادہ آیتیں نازل ہوئی ہیں ” یسألونك عن الخمر والمیسر ، قل فیھما اثم کبیر ومنافع للناس وإثمھما أکبر من نفعھما “. ( البقرہ/219 ) اس آیت کریمہ میں اس کا نقصان بیان کیا گیا ہے ، لیکن حرام نہیں کی گئ تھی ، لہذا صحابہ کرام اب بھی اس کو پیتے تھے ، پھر دوسری مرتبہ اس کو نماز کے وقت میں درج ذیل آیت کے ذریعہ حرام کیا گیا ” یاأیھا الذین اٰمنوا لا تقربوا الصلوة وأنتم سُکاریٰ حتی تعلموا ماتقولون”. ( سورۃ النساء/43 ) اس آیت کریمہ کے بعد بھی بعض صحابہ اس کو استعمال کرتے رہے ، حتی کہ اس کی بالکلیہ حرمت پر آنے والی آیت کریمہ نازل ہوئی ، اور اس کو گندہ ، اور شیطان کا عمل قرار دیا گیا ” یاأیھا الذین اٰمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبواہ لعلکم تفلحون ، إنما یرید الشیطان أن یوقع بینکم العداوة والبغضاء فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکرالله وعن الصلوۃ ، فھل أنتم منتھون ” ؟ ( المائدہ/90 ، 91 ) . اس آیت کریمہ کے نازل ہونے پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ” یارب ہم رک گئے “. والله اعلم بالصواب .