قوم ناخدا کے مشہور و معروف مؤلف و مرتب کا مقالہ کیا گیا پیش عالمی شافعی فقہی سمینار میں

1
3551

امسال 2019 ء میں ریاست مہاراشٹرا کے نیوی ممبئی کے ” تلوجہ ” نامی علاقہ میں دارالعلوم الاسلامیہ العربیہ و علماء کمیٹی کی طرف سے 21 و 22/جنوری 2019 ء کو ” ادارہ المجمع الامام الشافعي العالمی ” کی نگرانی میں ایک شاندار عالمی شافعی فقہی سمینار منعقد ہوا ، جس میں قوم ناخدا کے بیسویں صدی عیسوی کے پہلے مؤلف و مرتب محترم جناب مولانا عبدالقادر بن إسماعيل فیضان باقوی . ساکن جامعہ آباد تینگن گنڈی بھٹکل . امام و خطیب جامع مسجد عشیر بن علی المزروعی ، ابو ظبی ، متحدہ عرب امارات ، کو تین اہم عناوین بالترتيب حج وعمرہ کے مسائل ، مسائلِ جبیرہ اور ماکول سمندری حیوانات پر اپنے گراں قدر مقالات پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی.

الحمد للہ موصوف نے اس بارگراں کی ذمہ داری محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی توفیق سے اسی کی ذات عالی پر بھروسہ کرتے ہوئے صرف قبول ہی نہیں کی بلکہ اس کے حق کو کماحقہ ادا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہوئے اپنی برادری کے لوگوں اور سمینار میں شریک علماء کی توقعات سے زیادہ قبولیت حاصل کرکے اپنے اور اپنے والدین اور کنبہ کے لوگوں سمیت اپنی برادری ، تعلیمی اداروں اور ان کے اساتذہ خصوصاً اپنے اولین مکتب اور برادری کے مشہور و معروف دینی ادارہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کا نام روشن کیا ہے . موصوف کے اس اقدام سے پوری ناخدا برادری میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے .

فقہ شافعی کا یہ دو روزہ عالمی سیمنار ماشاء اللہ بہت کامیاب رہا جس میں بھارت سمیت کئ ممالک کے فضلائے کرام نے حصہ لیا تھا . موصوف نے اس میں اپنے ابتدائی تعلیمی ادارہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی اور پوری ناخدا برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے حصہ لیا تھا اور تینوں مقالے لکھنے کی تمنا رکھنے کے باوجود وقت مقررہ تک عدم فرصت کی بنا پر صرف ایک ہی ” مناسک حج و عمرہ ” کا مقالہ لکھ پائے تھے لیکن الحمد للہ ، ثم الحمد للہ مقالہ امید سے زیادہ کامیاب رہا ۔

مقالہ ہذا کو موصوف تحریر کر ہی رہے تھے کہ اپنے وطن عزیز ” تینگن گنڈی ” سے ذمہ داران مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن” نے اس مقالہ کو میرے پاس بھیج کر یہ تمنا ظاہر کی کہ میں اس پر مزید محنت کرکے پوری ناخدا برادری کے علماء کی نمائندگی کرتے ہوئے سمینار میں پیش کروں تاکہ اس میدان میں ہماری ناخدا برادری کی شمولیت کا بھی کچھ حصہ رہ سکے . لہٰذا موصوف نے مقالہ کو ذاتی حیثیت سے نہ بھیج کر مدرسہ کی جانب سے بھیجنا اس لئے زیادہ مناسب سمجھا کہ مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن کا اس ارسال کردہ مقالہ کی مناسبت سے عالمی پیمانہ پر بھی کچھ تعارف ہو جائے ، جو موصوف کے اپنے ادارہ سے محبت اور خلوص و اخلاص نیت کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے . اللہ تعالیٰ موصوف کے اس خلوص کو قبول فرما کر اجر عظیم سے نوازے . آمین .

مدرسہ ہذا کی طرف سے سے تین علماء کرام ” مولانا سعود صاحب ندوی ، مولوی طلحہ صاحب اور مولوی اسماعیل ڈانگی ندوی آٹھ نو سو کلو میٹر کا فاصلہ طئے کر کے تلوجہ پہونچے اور ماشاء اللہ امید سے زیادہ خوش ہوکر واپس لوٹے . ذالک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء.

اس کامیابی پر مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کے مہتمم مولانا محمد سعود ندوی نے موصوف کو مبارکباد دے کر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ناخدا برادری میں بھی اس پائے کے عالم ہیں کہ وہ کسی بھی عالمی سیمنار میں حصہ لے سکتے ہیں جو ان کی پوری برادری کے لئے ایک قابل فخر بات ہے .

مولانا کے اس تاثر پر موصوف نے اپنے خیالات کا اظہار اس طور پر کیا کہ یہ بات میرے لئے صرف فخر ہی کی نہیں بلکہ عزت کی بھی بات ہے کہ ہمارے والدین و دیگر رشتہ داروں کی انتھک کوششوں کے بعد کم از کم انکا سر اونچا ہونے کے ساتھ انکے لئے آخرت میں بھی ثواب کا ایک ذریعہ بنا جس دن اللہ کے پاس نہ “مال کام آئے گا اور نہ اولاد فائدہ دے گی مگر اچھا دل والا اور اچھی اولاد ، اسی طرح ہمارے گاؤں والوں اور تقریبا تمام ناخدا برادری کے لئے یہ ایک سوغات ہے .

موصوف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تیس پینتیس سال قبل جب کہ ہماری برادری صرف بڑے شہروں بنگلور میسور یا پھر بھٹکل جیسے چھوٹے شہروں کے مال وجاہ اور علم کی طرف دیکھ کر ایک لمبی آہ و سانس ہی چھوڑنے پر اکتفا کر لیتی تھی شاید ان کے تصور میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ ان کی برادری بھی اگر کسی کام میں لَوْ لگائے اورانتھک محنت کرے تو وہ اللہ کے فضل و کرم سے دوسری برادریوں کو نہ صرف ٹکر دے سکتی ہے بلکہ ان کے شانہ بہ شانہ کھڑے بھی ہوسکتی ہے ، چنانچہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری برادری اللہ کے فضل و کرم اور اپنی ذاتی محنت کے بل بوتے پر تیزی سے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے .

بیس بائیس سال قبل جس طرح ناچیز نے دینی خدمت انجام دیتے ہوئے ایک دینی تالیف” فیضان الفقہ ” کے نام سے معرض وجود میں لائی اور اس سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے  چند سالوں کے بعد مزید تین تصانیف کو منظر عام پر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے . ( اللہ تبارک و تعالیٰ موصوف کی جملہ تصانیف کو شرف قبولیت بخشے . آمین ) اسی طرح دوسری طرف ہماری برادری کے کچھ اور فرزندان نے بھی اپنی کوششوں سے اونچی منازل حاصل کرنے کی تگ و دو میں کامیابی حاصل کی ہے اور کافی علم والے نوجوان بھی ہماری برادری کی زینت بن کر اپنے معاشرے کا نام روشن کر رہے ہیں ، ہمارے معاشرے میں جہاں ٹیچر ہیں وہاں انجینیر ہیں ، جہاں بڑی بڑی کمپنیوں میں سوپر وائزرز ہیں وہاں کالجوں اور یونیورسیٹیوں میں لکچررز اور پروفیسر ہیں ، ڈاکٹر اور دوسرے فیلڈ میں بھی اب ہمارا سماج تیزی سے ترقی کے منازل طے کرتا جارہا ہے ،

علماء کے تعلق سے اپنے تاثرات میں یہ بھی کہا کہ عالموں میں اپنی قابلیت کو بروئے کار لا کر دینی خدمت انجام دینے والے ایک اچھے عالم ” مولوی محمد ابراہیم ندوی سلمہ بھی ہیں جو ماشاء اللہ پوری کوشش کے ساتھ چند نوجوانوں کے ساتھ ” امژو زون ویب سائٹ ” پر کافی گرانقدر ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ، اسی طرح میرے ایک دوست حافظ عباس کا ایک بیٹا بھی مولوی کا کورس ختم کرنے کے بعد ملیشیاء کی ایک دینی یونیورسٹی میں اونچی تعلیم کے لئے ملیشیا گیا ہوا ہے .

اللہ تعالی ہمارے معاشرے کو دین اور دنیوی اعتبار سے خوب نوازے . آمین .

امژو زون ٹیم مولانا عبدالقادر فیضان باقوی مدظلہ العالی کی اس گرانقدر اور اس جیسی دیگر علمی خدمات کی خوب پذیرائی کرتے ہوئے انھیں علمی میدان میں اپنی قوم کا مایۂِ ناز و قابل فخر شہسوار تسلیم کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہے کہ وہ انھیں مزید علمی ترقی عطا فرمائے اور انھیں تفقہ فی الدین کے مرتبہ پر فائز فرما کر ان سے مرتے دم تک دین کی خدمت لیتا رہے اور قوم کو ان کے علم سے مستفید کرتا رہے . آمین یا رب العالمین .

الحمد للہ آج ہمارا معاشرہ چالیس سال والا معاشرہ نہیں رہا بلکہ جہاں پہلے اسے دن میں ایک مرتبہ پیٹ بھر کھانا ملنا مشکل تھا وہاں اب خوب آسودگی سے اپنا پیٹ بھر رہا ہے اور مالی اعتبار سے بھی اب ماشاء اللہ اچھی حالت میں ہے .

ہم پر ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرہ کی بھلائی اور اسکے پھلنے پھولنے میں دامے درمے سخنے خوب مدد کریں ۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے . آمین.

1 تبصرہ

  1. السلام علیکم
    میں مولانا عبدالقادر فیضان باقوی کو اور امژہ زون کو الجامعہ گلف کمیٹی کے طرف سے دل کی گہرائیوں سے مبارک بات پیش کرتا ہوں اور اللہ رب العزت سے دعا کرتا ہوں ہمارے ناخدا برادری کو ہر کاموں میں بڑ چھڑ کر حصہ لینے اور برادری کوآگے لیے جانے کی توفیق دیں آمین

Leave a Reply to صلاح الدین ابوّ جواب منسوخ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here