مکالمہ بعنوان : مـوبـائـل مفید یـا مضر ؟

0
6526

رشحات قـلـــم : مولانا محمد زبیر ندوی شیروری

موبائل کو دورِ حاضر کی جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم مقام حاصل ہوا ہے . لہذا وہ ہر فرد بشر کی ادنی و اعلی کی تفریق کے بغیر ایک اہم ضرورت بن چکا ہے ، لیکن اگر کوئی اس سے اپنی کسی ذاتی مصلحت کی وجہ سے پر ہیز کرے تو الگ بات ہے .

اللہ کی تمام تخلیقات کا اصل مقصد ان سے صحیح استفادہ کرنا ہوتا ہے . اسی طرح ہر اس شئ کا بھی جسے اللہ کی عطا کردہ عقل سے انسان تیار کرتا ہے .

لہٰذا جملہ ایجادات و مصنوعات کا صحیح استعمال بے حد ضروری ہے .صارفین کے لئے کسی بھی چیز کا صحیح یا غلط استعمال ” فـمــن یــعــمــل مـثـقـال ذرۃ خـیـرا یـرہ ہ و مـن یـعــمــل مـثـقــال ذرۃ شــرا یــرہ ” کے دائرہ میں ہو گا. اسی کا لب لباب ذیل میں مکالمہ کی شکل میں طلباء و طالبات کے معیار کو ملحوظ رکھتے ہوئے پیش کیا گیا ہے . الحمد للہ اس کو ” مدرسہ مفتاح العلوم شیرور ” کی طالبات اپنے مدرسہ کے پروگرام میں بہترین انداز میں پیش کر چکی ہیں . امید کہ دوسرے بھی اس سے مستفید ہوں گے .

مؤیدۃ : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ .

مخالفہ : وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مؤیدہ : میں سوچ ہی رہی تھی کہ زمانہ کس قدر ترقی یافتہ بن چکا ہے اور آج انسان نے بہت سی غیر معمولی چیزون کو اپنی کاریگری سے ایجاد کیا ہے اور کرتا آرہا ہے اور مزید کی تلاش میں سرگرم عمل بھی ہے . موجودہ دور میں نئی نئی ایجادات اپنے بام عروج پر ہیں . منجملہ ان میں سے ایک موبائل ہے . اس کے تعلق سے انسان میں یہ بات رچ بس گئ ہے کہ وہ اس کے بغیر رہ ہی نہیں سکتا . کیونکہ اب اس کے صارفین دنیا بھر میں اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ یہ اب انسانی زندگی کا ایک ایسا حصہ بن چکا ہے جس کے بغیر انسانی زندگی کا گذران بمشکل ہوتا ہو . یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثریت موبائل سے مستفید ہو رہی ہے اور امیر و غریب، مالدار و نادار، دین دار و دنیا دار، بوڑھے و جوان، مرد و خواتین ، تعلیم یافتہ و غير تعلیم یافتہ حتیٰ کہ بچے تک بھی اس کے گرویدہ بن چکے ہیں .

مخالفہ : موبائل کے تعلق سے جو باتیں تم کر رہی ہو اور جو تمہارے افکار و خیالات ہیں ، میں تو سمجھتی ہوں کہ یہ تمہاری فکری کمزوری اور محدود سوچ کا نتیجہ ہے . کیونکہ یقیناً یہ ایجادات موجودہ دور کی مفید دَین تو ضرور ہو سکتی ہیں لیکن زندگی کا دارومدار صرف اور صرف انہی پر کیسے ہو سکتا ہے . تاریخ گواہ ہے کہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین اور علماء صالحین و ربانیین نے دورِ نبوت میں جو بھی دینی و دنیوی معلومات حاصل کیں وہ سینہ بسینہ اخذ کیں . کیا اپنے ادوار کے ائمہ عظام جیسے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ، اور بیسویں صدی عیسوی کے مفکر اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ ، اور ان جیسے علماء کبار کے پاس موبائل اور دور حاضر کی نئی نئی ایجادات تھیں ؟ کیا انھوں نے کبھی موبائل فون استعمال کیا ؟ کیا ان سبھوں کے پاس موبائل ہوا کرتے تھے ؟ دنیا میں ایسی بہت سی شخصیات گذر چکی ہیں جنھوں نے موبائل کو چھوا تک نہیں اور اپنی پوری زندگی سادہ لوح انسان کی طرح گذار دیں جس کی ایک ادنیٰ مثال مرحوم مولانا عبد الباری صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے . کیا ان کے پاس موبائل تھا ؟ میں تو کہتی ہوں کہ موبائل موجودہ دور میں بے راہ روی کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے.جس سے ہمارے نوجوان ، مرد و خواتین اور بچے بچیاں سب روز افزوں بگڑتے جا رہے ہیں. خلاصہ کلام یہ کہ موبائل کا استعمال چند ناحیوں سے سبھوں کیلئے نقصان دہ ہے . چند سالوں پہلے موبائل کا نام و نشان تک نہیں تھا لیکن اس کے باوجود بھی زندگی پرسکون تھی اور آج موبائل کے ذریعہ سے اکثروں کی زندگیاں جہنم کدہ بن چکی ہیں . کیا تمہارا دھیان ان باتوں کی طرف نہیں جاتا ؟

مؤیدہ : ہائے افسوس! تم تو جو منہ میں آیا وہی بکتی چلی جا رہی ہو ؟ ارے بندر کیا جانے ادرک کا سواد ؟ تمھیں معلوم ہی نہیں کہ موبائل کے کیا کیا فوائد ہیں ؟ اور اس میں ضروریات زندگی کی کون کون سی اشیاء موجود ہیں ؟ اس میں گھڑی ، الارم اور نماز کے اوقات محفوظ ہوتے ہیں ، لہذا آپ کو گھڑی اور الارم خریدنے کی ضرورت نہیں . اس میں کیلکولیٹر ہے ، لہٰذا آپ کو حساب کتاب کے لئے کیلکولیٹر کی ضرورت نہیں ، اس سے دلکش و دلفریب مناظر کی تصویر کشی اور ان کی وڈیو گرافی کو محفوظ کیا جا سکتا ہے ، لہٰذا کیمرہ کی ضرورت نہیں . اس میں قرآن و حدیث اور دیگر مختلف قسم کے علوم و فنونِ کی کتابیں محفوظ کی جا سکتی ہیں لہذا ان کے حصول کے لئے لائبریری جانے کی ضرورت نہیں . اسی طرح اس میں خبریں ، تقاریر اور نظمیں و نعتیں محفوظ کی جا سکتی ہیں لہذا ریڈیو ، ٹیپ ریکارڈ اور ٹیلی ویژن وغیرہ کی ضرورت نہیں . اس میں آپ اپنی دستاویزات محفوظ رکھ سکتے ہیں لہذا آپ کو فائلوں کی ضرورت نہیں صرف اتنے ہی فوائد نہیں ہیں بلکہ ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے فوائد ہیں . کیا ان سارے فوائد کا آپ کو اچھی طرح سے اندازہ ہے ؟

مخالفہ : واہ کیا ہی خوب ہے طوطے کی رٹ ؟ ارے عقل کی دشمن ! یاد رکھو کہ موبائل موجودہ دور میں ایک فتنہ بن چکا ہے.جہاں بھی دیکھو موبائل ہی کی گھنٹی بج رہی ہے . روئے زمین کی سب سے محترم جگہیں مساجد ہیں . بالخصوص حرم شریف . لیکن اس موبائل نے آج ان محترم جگہوں کی حرمت تک کو پامال کیا ہے اور انسانی اخلاق کو بھی بگاڑ کر رکھ دیا ہے . جب اذان و اقامت ، نماز و تلاوت ، ذکر و اذکار ، میت کی تکفین و تدفین ، مناسک حج و عمرہ کی ادائیگی اور نماز جنازہ و طواف کے دوران موبائل کی گھنٹی بجنے لگتی ہے تو اللہ کی پناہ! پھر اس پر مزید طرح طرح کے گانوں کے رنگ ٹون تو تمام حرمتوں کو پامال کر کے رکھ دیتے ہیں . جب موبائل نہیں تھا تو یہ سارے فتنے اور مقامات مقدسہ کی بے حرمتی بھی نہ تھی . کیا ان ساری چیزوں کو موبائل کے فوائد میں شمار کیا جا سکتا ہے ؟

مؤیدہ : اللہ نے انسان کو حواس خمسہ سے نوازا ہے . اور ہر چیز کے استعمال کا صحیح طریقہ بھی بتا دیا ہے اور سوچنے کے لئے دماغ دیا ہے لہذا انسان کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ مہلک اشیاء کے استعمال میں محتاط رہے جیسا کہ وہ اپنے گھر میں رکھی ہوئی دھاردار اشیاء مثلاً بلیڈ . چاقو . چُھری وغیرہ کے استعمال میں محتاط رہتا ہے . بالفرض اگر کوئی ان کے استعمال میں لا پروائی برتے اور اپنے ہاتھ کو کاٹ دے تو یہ اس کی نادانی ہوگی اور ان اشیاء کا اس میں کوئی قصور نہیں ہو گا . اسی طرح موبائل کو فتنہ سمجھنا تمھاری غلط فہمی ہے . جو لوگ موبائل میں غلط رنگ ٹان یا محترم جگہوں پر اس کا غلط استعمال کرتے ہیں تو یہ ان کی نہایت قبیح اور نازیبا حرکت ہو گی جس سے وہ گناہ کے مرتکب ہوں گے . لیکن اس کے بالعكس اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو وہ انسانی زندگی کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کا ایک بہترین آلہ ثابت ہو گا . ہم اس سے رشتہ داروں سے اپنی خوشی و غم کے ملے جلے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں . اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں . اس میں انٹرنیٹ کی مدد سے اپنے آفس کے کام انجام دے سکتے ہیں . ٹرین اور ہوائی جہاز پر بیٹھے بیٹھے دینی و دنیوی علوم کا مطالعہ کر کے مختلف قسم کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں . راستہ.بھٹکنے پر اس کا صحیح پتا لگا سکتے ہیں اور ان کے علاوہ بھی بہت سارے مفید کام کر سکتے ہیں .اب تم ہی بتاؤ کہ یہ مفید ہے یا مضر ؟

مخالفہ : ممکن ہے کہ تمھاری کچھ باتیں بجا ہوں ، مگر یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ جہاں موبائل کے فوائد ہیں وہیں نقصانات بھی ہیں . اگر میں بچوں کی بات کروں تو ایک زمانہ تھا کہ بچے اپنے طفل مکتب میں طرح طرح کے کھیل گلیوں اور اپنے گھروں کے آنگنوں میں کھیلا کرتے تھے اور اکثر پڑھائی کے علاوہ اوقات میں میدانوں میں نظر آتے تھے . لیکن آج کل وہ چیز بہت کم نظر آرہی ہے . پہلے بچے اپنے کھیلوں کی وجہ سے مضبوط و چالاک اور چاق و چوبند ہوتے تھے ، لیکن آج ان کی جگہ موبائل نے لی ہے اور ان کو اس طرح کے کھیلوں سے محروم کرکے انھیں سست اور کاہل بنا دیا ہے .رات رات بھر موبائل میں مگن اور راتوں میں گھروں سے باہر گھوم پھر کر دیر رات گھر لوٹنے اور لڑکوں اور لڑکیوں کے ناجائز تعلقات کا اصل سبب یہی موبائل بن گیا ہے . آج کل بچوں کے ہاتھوں میں کھلونے کم اور موبائل زیادہ ہوتے ہیں ، جس سے بچوں میں طرح طرح کے ذہنی امراض جنم لینے لگتے ہیں اور ان کے اخلاق کو بری طرح متاثر کرکے ان کے مستقبل کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں .کیونکہ بچپن کی عادتیں آہستہ آہستہ جوانی میں بھی سرایت کر جاتی ہیں . سائنس کا کہنا ہے کہ موبائل انسان کو جلدی بوڑھا بنا سکتا ہے . اخلاقی گراوٹ ، سر درد ، خون کے جریان میں کمی اور سڑک حادثات کا سبب بن سکتا ہے . اسی طرح عبادات سے دوری ، اپنے اہل خانہ سے گفت و شنید اور ہنسی مذاق میں کمی ، رشتہ داروں سے دوری اور دوستوں سے قربت اور والدین کی محبت میں کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے . یہ سارے گناہوں کے محرکات تو اسی موبائل سے ہی جنم لے رہے ہیں تو بھلا بتاؤ کہ یہ موبائل کہاں سے کار آمد ثابت ہو رہا ہے ؟

مؤیدہ : او بہن صاحبہ! تم تو کچھ بھی بولے جا رہی ہو ! تو کیا تم یہ سمجھ رہی ہو کہ ہر انسان موبائل میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہے ؟ نہیں نہیں! بلکہ اللہ کے نیک بندے موبائل سےجائز و ناجائز اور روا و نا روا کی تفریق کرتے ہوئے اس سے مستفید ہوتے ہیں.اور اسے صحیح کاموں میں استعمال کرتے ہیں . گھر کے فون اور بجلی بل کی ادائیگی اور گیس بکنگ .و دیگر گھریلو کام اسی کے ذریعہ انجام دیتے ہیں . اور کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اسے انسانی نفع رسانی کے کاموں میں استعمال کرتے ہیں اور کتنے ہی ایسے ہیں جو اسی سے قرآن و حدیث کے پیغامات کو عام کرنے اور معاشرہ کی اصلاح کے لئے استعمال کرتے ہیں . یہ سب اس کے فوائد ہی تو ہیں .

مخالفہ : اچھا! جہاں تک موبائل میں انٹرنیٹ کے استعمال کی بات ہے وہ بڑی عجیب و غریب ہے .کیونکہ آج کل موبائل میں انٹرنیٹ بڑے زوروں پر ہے .گرچہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں لیکن اس کا غلط استعمال ایک عام بات ہے کیونکہ لوگ اس میں ممنوعہ و حرام کردہ اشیاء کی تصاویر اور فحاشی و عریانیت پر مبنی فلمیں دیکھتے ہیں جن سے انسان اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کے مہلک اثرات معاشرہ میں نمودار ہونے لگتے ہیں اور اس میں برائیاں عام ہونے لگتی ہیں جو بعد میں چل کر عذاب الہی اور رحمت خداوندی سے دوری کا سبب بنتی ہیں . اسی طرح موبائل میں استعمال کئے جانے والے سوشل میڈیا کے نقصانات بھی کچھ کم نہیں ہیں خواہ وہ واٹساپ ہو یا فیس بک ، انسٹاگرام ہو یا کوئی اور ایسے ایپ ہوں جن پر فری آڈیو و ویڈیو کال کی سہولیات مہیا ہوںط، یہ سب وہ چیزیں ہیں جو انسانی اوقات کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں . لہذا آپ ہی بتاؤ کہ یہ ہمارے لئے مفید ہے یا مضر ؟

مؤیدہ : بہن تمھاری باتیں بہت ہی عمدہ ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر شخص ہماری اپنی سوچ کے مطابق نہیں ہوتا . لہذا اس کے صحیح اور غلط استعمال کا دارومدار صارفین کے استعمال پر ہی ہو گا . لہذا ہم موبائل اور اس کے موجد کو کیسے قصور وار ٹہرا سکتے ہیں ؟

مخالفہ : جی ہمیں یہ بات ملحوظ رکھنی چاہئے کہ اللہ نے جتنی چیزیں ضرورتِ انسانی کے تحت تخلیق فرمائی ہیں ان سب کو صحیح طریقہ سے استعمال کرنا ضروری ہے . چنانچہ خود انسانی اعضاء قیامت کے دن اپنے اعمال کے تحت اس کے حق میں یا خلاف گواہی دیں گے.ہمیں اللہ نے عقل سلیم جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے جس کے ذریعہ ہم صحیح اور غلط کو بآسانی سمجھ سکتے ہیں . لہذا ہمیں صرف موبائل ہی نہیں بلکہ اللہ کی عطا کردہ تمام چیزوں کا استعمال صحیح اور درست کاموں میں ہونا چاہئے .

مؤیدہ : اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی ضروریات کی جمیع اشیاء کو صحیح طریقہ سے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے . آمین .

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here