وہ سورج ڈوب گیا جس نے کئی چاند روشن کئے

0
1454

رپورٹر : مولانا محمد زبیر ندوی شیروری

مؤرخہ 17/اکتوبر 2020 ء بروز سنیچر علی الصبح محترمہ مرحومہ فاطمہ صاحبہ زوجہ مرحوم جناب یوسف صاحب عبدل اِس دارِ فانی سے کوچ کر گئیں . انا للہ و انا الیہ راجعون .

آپ شیرور کی ساکنہ تھیں . آپ کے شوہر مرحوم  یوسف صاحب عبدل جمعہ مسجد عبد اللہ طلائی جماعت المسلمین شیرور میں کئی سال تک اپنی خدمات پیش کرتے رہے . اللہ ان کی خدمات کو شرف قبولیت بخشے . آمین .

مرحومہ کو اللہ نے جملہ 6 اولاد سے نوازا تھا جن میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں انھوں نے عصری اسکولوں میں تعلیم پائی اور دینی تعلیمات سے بھی روشناس ہوئی . الحمد للہ آپ ایک بہترین دیندار گھرانہ سے تعلق رکھنے والی خاتون تھی . آپ ہی کی بہترین تربیت سے پورا گھرانہ دینی تعلیمات پر پابند و کاربند تھا . تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ماشاء اللہ آپ نوافل کی پابند ، تہجد گذار ، عابدہ و ذاکرہ ، سائل کو خالی ہاتھ لوٹانے سے گریز کرتے ہوئے صدقہ و خیرات کرنے والی ، اکثر اوقات ذکر و اذکار میں صرف کرنے والی اور خصوصیت کے ساتھ جمعہ کے دن دورد شریف اور صلاۃ التسبیح کا خوب اہتمام کرنے والی ایک نیک خاتون تھی . بسا اوقات رمضان میں اپنی کمزوریوں کے باعث روزوں کا اہتمام نہیں کرپاتی تھی مگر دیگر عبادات میں ضرور حصہ لیتی اور بیٹھ کر یا کرسی کے سہارے باجماعت مکمل تراویح ادا کیا کرتی حالانکہ گھٹنوں میں درد بھی ہوا کرتا تھا . اسی طرح عشرہ اواخر میں طاق راتوں میں پورے انہماک و اہتمام کے ساتھ پوری رات عبادت اور ذکر و اذکار میں گذارتی .

اسی طرح مرحومہ قناعت پسند اور اللہ کی شکر گذار بندی تھی کبھی آپ نے زیادہ کی تمنا نہیں کی اور نہ ہی ناشکری کی ، بلکہ ہمیشہ سادگی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کی . آپ کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ آپ بیماروں کی عیادت پرسی کے لئے اکثر جایا کرتی لہٰذا آپ نے وفات سے کچھ ایام قبل بھی اپنے قریبی رشتہ دار کی عیادت کی تھی ، یہی وجہ تھی کہ آپ اپنے اہل خانہ کو بھی نماز اور کارخیر کی تلقین کرتی رہتی حتی کہ وفات سے چند روز قبل بھی اپنے اہل خانہ کو نمازوں کی پابندی اور کار خیر کی وصیت کی تھی .

آپ نے اپنی زندگی کی 75/ بہاریں دیکھیں لیکن اللہ نے عمر بھر آپ کو کسی کا محتاج نہیں بنایا حتی کہ آخری وقت میں بھی اپنے چھوٹے چھوٹے کام خود کیا کیا کرتی اور اپنے کھانے کے سارے کام خود ہی کر لیا کرتی اور کسی کو خود کا کھانا پیش کرنے کی زحمت نہیں دیتی تھی .

اس حقیقت سے کلی انکار بھی نہیں کیا جا سکتا کہ بہت سے اللہ والے بندے اور بندیاں اپنے بڑھاپے کے باوجود بھی اپنے عباداتی معمولات کی برکتوں کے باعث مضبوط نظر آتے ہیں.جس کی ایک بہترین نظیر مرحومہ کی بھی ہے .

آپ نے اپنے آخری ایام علالت میں گذارے اور تقریباً ایک ہفتہ ہسپتال میں زیر علاج رہی اور وہیں پر ہی اپنے مالک حقیقی سے جا ملیں . آپ کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی ، لوگوں کی ایک کثیر تعداد نے آپ کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت فرمائی اور دعائے مغفرت کے ساتھ آپ کی نعش کو سپرد خاک کیا.

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے ، قبر کو نور سے بھر دے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے . آمین ..

اظہارخیال کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here